top of page
Writer's pictureIDREES CHAUDHARY

کیا چینی کے بجائے شہد کا استعمال صحت کے لیے زیادہ بہتر ہوتا ہے؟

ویب ڈیسک

اکثر بڑے بوڑھوں کو یہ کہتے ہوئے سُنا گیا ہے کہ چینی کی بجائے شہد کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے، مگر اس کا استعمال کتنا فائدہ مند ہوتا ہے اور کیا یہ سب کے لیے محفوظ ہے یا نہیں آج اسی بارے میں ہم چند اہم معلومات آپ کے سامنے رکھنے جا رہے ہیں۔

تو بات کا آغاز یہاں سے کرتے ہیں کہ شہد کیسے تیار ہوتا ہے؟

شہد اُن مکھیوں کی محنت کا پھل ہوتا ہے جو دن بھر ایک پھول سے دوسرے پھول پر بیٹھ کر ان کا رس اکٹھا کرتی ہیں اور اسے ایک سنہری مائع میں تبدیل کرتی ہیں۔

شہد کی مکھیوں کا پھولدار پودوں اور درختوں سے میٹھے اور لذیذ مائع کو جمع کرنے کا سفر آسان نہیں ہوتا۔۔شہد کی مکھیاں پھولوں سے رس جمع کرنے کے بعد اسے اپنے گھر یعنی شہد کے چھتے تک لے جاتی ہیں جہاں یہ سُنہری مائع ان شہد کی مکھیوں کے لیے موسم سرما کی خوراک کے طور پر بھی محفوظ کیا جاتا ہے۔

شہد کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو قدیم یونان میں شہد کو ’خدا کی پسندیدہ خوراک‘ کہا جاتا تھا جبکہ چین میں اسے ’دوا‘ کہا جاتا تھا۔شہد میں پائے جانے والے غذائی اجزا

خالص شہد میں امینو ایسڈ، اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامنز، منرلز اور شوگر پائی جاتی ہے، مگر یہاں اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ بات ’خالص شہد‘ کی ہو رہی ہے۔


شہد میں ’فرکٹوز‘ نامی ایک ایسا جُزو پایا جاتا ہے کہ جو اسے چینی سے بھی زیادہ میٹھا بناتا ہے۔ فریکٹوز قدرتی طور پر پھلوں، سبزیوں اور ان سے تیار کردہ خالص جوس میں پایا جاتا ہے۔


لیکن یہ چینی کے مقابلے میں گلیسیمک انڈیکس پر کم ہے۔ یہ انڈیکس ان کھانوں کے لیے درجہ بندی کا نظام ہے جن میں کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوتے ہیں۔


یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کا کھانا آپ کے خون میں شکر (گلوکوز) کی سطح کو کتنی جلدی متاثر کرتا ہے۔

اب زرا یہ دیکھتے ہیں کہ ایک چمچ شہد یعنی 20 گرام شہد میں کون سے اور کتنی مقدار میں اجزا پائے جاتے ہیں:

58 گرام کیلوریز

15.3 گرام کاربوہائیڈریٹ

0.1 گرام پروٹین

0 گرام فیٹس

اب یہ دیکھ لیتے ہیں کہ شہد کے انسانی صحت پر کس طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں

شہد کے فوائد

شہد ہماری صحت کے لیے کس طرح فائدہ مند ہو سکتا ہے اس کا انحصار اس کی پروسیسنگ کے ساتھ ساتھ اُن پھولوں کے معیار پر بھی ہے جن سے شہد کی مکھیاں شہد اکٹھا کرتی ہیں۔

بالکل خالص شہد، جسے کسی بھی طرح سے پراسیس نہ کیا گیا ہو، میں وہ تمام غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جو جو صحت کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔

خالص شہد کو کسی مصنوعی عمل سے گزارنا اس غذائی اجزا کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے۔

شہد کو کئی سالوں سے جراثیم کش کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ زخموں کے بھرنے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ یہ کم شدید زخموں، چھالوں اور جلنے کی صورت میں بننے والے زخموں کو بھرنے اور ان کے جسم پر سے داغ تک کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

شہد دو عناصر سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ دو عناصر گلوکوز اور فریکٹوز ہیں۔

یہ دونوں پانی جذب کرتے ہیں۔ ان خصوصیات کی وجہ سے شہد زخم سے پانی جذب کرتا ہے، اسے خشک کرنے سے زخم میں جرثوموں کی افزائش کم ہو جاتی ہیں اور فنگس سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

شہد میں کیمیائی مرکبات جیسے فلیوونائڈز کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔

کچھ لوگ فلیوونائڈز کی وجہ سے شہد کو چینی کا متبادل سمجھتے ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹس کا ایک اچھا متبادل بھی ہے۔

تاہم، اگرچہ گلیسیمک انڈیکس میں شہد چینی سے کم درجہ رکھتا ہے، لیکن اس میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں اور بلڈ شوگر کو بڑھاتا ہے، اس لیے اسے اعتدال کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔

کیا شہد چینی سے بہتر ہے؟

شہد کا گلیسیمک انڈیکس چینی کے مقابلے میں کم ہوتا ہے، یعنی یہ بلڈ شوگر کو جلدی نہیں بڑھاتا۔

شہد چینی سے زیادہ میٹھا ہوتا ہے اس لیے آپ اسے کم مقدار میں استعمال کر سکتے ہیں لیکن اس میں تھوڑی زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں اس لیے اسے کھاتے وقت احتیاط کرنا بھی بہت ضروری ہے۔

اگر آپ کو شہد پسند ہے تو خالص شہد کا استعمال کریں۔ اس میں سفید شکر سے زیادہ وٹامنز، انزائمز، اینٹی آکسیڈنٹس اور دیگر غذائی اجزا ہوتے ہیں۔

یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ زیادہ مقدار میں شہد کا استعمال زیادہ فائدہ مند نہیں ہوتا۔

کیا شہد سب کے لیے محفوظ ہے؟

شہد اگرچہ زیادہ تر بالغوں کے لیے محفوظ ہو سکتا ہے، لیکن صرف تب جب اسے احتیاط سے استعمال کیا جائے۔

شوگر کے مریضوں کے لیے چینی کی جگہ شہد استعمال کرنے کا کوئی حقیقی فائدہ نہیں ہے، کیونکہ دونوں ہی آپ کے خون میں شکر کی سطح کو بڑھا دیں گے اور فائدے کا سوچتے سوچتے بات نقصان کی جانب جا سکتی ہے۔

اس کے علاوہ 12 ماہ سے کم عمر کے بچوں کو خالص یا کچا شہد یا بازار میں دستیاب شہد نہیں کھلانا چاہیے۔ ہم نے اپنے ارد گرد اکثر یہ دیکھا ہے اور اس بارے میں بھی بات ہوتی سُنی ہے کہ بچے کی پیدائش کے فوراً بعد اُسے گُھٹی کے طور پر شہد چٹایا جاتا ہے جس کے بارے میں ماہرین کی رائے مختلف ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نو مولود بچوں کو شہد چٹانے سے انھیں ’بوٹولزم‘ نامی زہریلا کھانا کھانے سے ہونے والی بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔

اگرچہ ہم میں سے بہت سے لوگ شہد کھانا پسند کرتے ہیں لیکن یہ ہر کسی کے جسم کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔

جہاں ہم نے شہد کے انسانی جسم اور اس کے فوائد کی بات کی تو ایک بات کا ذکر جاتے جاتے ضروری ہے اور وہ یہ کہ یہ شہد اُن مکھیوں کے لیے بھی بہت ضروری ہوتا ہے کہ جو سارا سال انتہائی محنت سے ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے پھول سے رس جمع کر کے اسے بناتی ہیں۔

شہد کی مکھیوں کے لیے اہم اس لیے ہوتا ہے کیونکہ یہ ان مکھیوں کی موسمِ سرما کی خوراک ہوتی ہے۔ اُن کی زندگی کا دور و مدار اُسی شہد پر ہوتا ہے کہ جس کے ہم میں سے اکثر دیوانے ہوتے ہیں۔

0 comments

Comments

Rated 0 out of 5 stars.
No ratings yet

Add a rating
bottom of page