سوشل میڈیا واٹس ایپ گروپس میں اب تک انتہائی با وثوق ذرائع نے تو ضلع جہلم کے ٹکٹوں کا فیصلہ صادر فرمایا ہوا ہے۔ بہت سے دوستوں نے لاہور کے واٹس ایپ گروپس میں چلنے والے ٹکٹوں کی تفصیل کو شئیر کر رکھا ہے اور اس پر اپنے اپنے ذرائع سے تصدیق حاصل کر رکھی ہے اسی طرح راقم سمیت بہت سے مقامی سنئیر صحافیوں کی طرف سے حلقے میں امیدواروں کی پوزیشن گروپس اور دھڑوں کی بنیاد اپنی اپنی رائے اور عوامی رائے کو آپ عوام کے سامنے رکھا ہوا ہے ۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی ہی جہلم کی ٹکٹوں کا فیصلہ صادر ہو چکا ہے ؟
ضلع جہلم میں بلال اظہر کیانی کے بعد چوہدری ندیم خادم نے باضابطہ الیکشن کمپین کا اغاز کر دیا ہے۔ گزشتہ روز ان کی گفتگو میں بڑا واضح اعلان تھا کہ ضلع جہلم کی ٹکٹوں کا فیصلہ جنوری میں ہونا ہے لہذا وہ اپنی کمپین کا اغاز کر رہے ہیں ۔
ایک بات تو واضح ہے کہ گھرمالہ خاندان نے ن لیگ سے وفا کی انتہا کر رکھی ہے اور اگر چوہدری فرخ الطاف کو ن لیگ کا ٹکٹ ملتا ہے تو گھرمالہ خاندان ہر صورت الیکشن لڑے گا اور ایسی صورت میں بھی چوہدری ندیم خادم چوہدری فرخ کو ن لیگ کے ٹکٹ کے باجود شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔باقی رہی بات بلال اظہر کیانی کی پی پی میں الیکشن لڑنے کی تو راولپنڈی ڈویژن میں ہونے والی میٹنگ جس میں صباء صادق اور دیگر نے انٹرویو لیے اس میں بلال اظہر کیانی کا ہر گز پی پی کا انٹرویو نہیں ہوا۔ لیکن پارٹی پھر بھی اپنے طور پر کوئی بھی فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ لیکن انٹرویو اب تک غلام حسین کیانی ۔راجہ اویس خالد اور مہر محمد فیاض کا ہی ہوا ہے جس میں راولپنڈی ڈویژن کے پارلیمانی بورڈ میں ہونے والی انٹرویو میں سب سے فیورٹ امیدوار راجہ اویس خالد ہی سامنے آ رہے ہیں۔
جو کچھ بھی ہو حلقے کی جغرافیائی صورتحال میں دونوں امیدواروں کا دینہ سے ہونا ممکن نہیں لہذا سوہاوہ ڈومیلی کو خالی نہیں رکھا جا سکتا اگر بلال اظہر کیانی آئیں یا چوہدری ندیم خادم یا چوہدری فرخ الطاف اور اس بار چوہدری لال اور چوہدری بوٹا جاوید کے ٹکٹ پر بھی تبدیلی کے امکانات ہیں۔ اگر چوہدری ندیم خادم گھرمالہ خاندان کو رضا مند کر کے چوہدری بوٹا جاوید کو لایا جاتا ہے اور پی پی چوبیس میں راجہ اویس خالد اور بلال اظہر کیانی آتے ہیں تو فیصلے میں دس چالیس کے گیپ کو کور کرنے کے لیے چوہدری ندیم خادم کی سابقہ ایک لاکھ ووٹ اور مہر محمد فیاض اور چوہدری لال کی سابقہ حاصل کردہ ووٹ میں امیدواروں کی اپنی ووٹ جمع کر کے گیپ کو کور کیا جاسکتا ہے کیونکہ راجہ یاور کمال کے وقت ایسے ہی ووٹ بینک میں اضافہ ہوا تھا جو بعد میں جیت کی صورت میں سامنے آیا تھا ۔ اب الیکشن تو ہم گزشتہ دہائیوں سے ہوتا دیکھ رہے ہیں لیکن ووٹوں سے انتخاب نہ پہلے کبھی ہوا نہ آئندہ ہو گا ۔ اللہ کرے ووٹوں سے ہو یا سابقہ طریقہ کار سے لیکن ہو اس ملک کی بہتری کے لیے کیونکہ فیصلے کرنے والے اس ملک کی بہتری کا ہی ہمیشہ سوچتے ہیں لیکن اقتدار ملنے کے بعد جب سیاستدان اپنی کی چکر میں پڑھ کر اس ملک کو ڈی ٹریک کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر محب وطن اس وطن کی بقاء کے لیے فیصلے کرتے ہیں تو نظریاتی غلاموں کو پھر وہ فیصلے اچھے نہیں لگتے ۔ اللہ پاک میرے ملک کی خیر فرمائے اور اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والے حکمران عطا کریں ۔
از قلم
احسن وحید
7/12/2023
Comments