عمران خان کیخلاف سازش یا عمران خود سازشی
جب سے تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوئی مختلف بیانیے سننے کو ملتے رہے لیکن یہ دو بیانیے ایسے ہیں جو مسلسل تحریک انصاف کی لیڈر شپ نے بنا رکھے ہیں
1، ہماری حکومت امریکی سازش کے ذریعے گرائی گئی اور مقامی اسٹیبلشمنٹ نے امریکی سازش میں سہولت کاری کی،
2, 9 مئی کا واقع بھی اسٹیبلشمنٹ نے خود کروایا کیونکہ اتنے حساس مقامات پر جتھے چڑ دوڑیں اور کوئی روکنے والا نہ ہو یہ کیسے ممکن ہے
اور اب تحریک انصاف والوں کا کہنا ہے کہ ہماری لیڈر شپ کے ساتھ ریاست جو ظلم و بربریت کر رہی ہے ماضی میں اس کی نظیر نہیں ملتی
عمران کی حکومت گئی کیوں؟
9 مئی کس نے کیا؟
اور ریاست نے تحریک انصاف کے متعلق اتنی سخت پالیسی کیوں اپنا رکھی ہے؟
آج میں آپ کے سامنے وہ حقائق رکھنے جا رہا ہوں جو شائد اس سے پہلے آپ نے نہ پڑھے ہوں اور نہ سننے ہوں گے
ایک پیج ایک پیج کا راگ الاپتی تحریک انصاف اور ہر طرح کا لاڈ نچھاور کرتی اسٹیبلشمنٹ میں اچانک دراڑ اس وقت آئی جب سی پیک پر کام روک کر، چائنہ ،سعودیہ، ترکی، ملائشیا اور مشرق وسطی کے تمام دوست ممالک کو ناراض کر کے تیزی سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو خطرناک حد تک نیچے گرا کر ملک کو دیوالیہ ہونے کے قریب لیجایا جا رہا تھا تب اسٹیبلشمنٹ نے خطرے کو بھانپتے ہوئے معاملے کو لاڈلے کے عشق کی عینک کو اتار کر دیکھا تو سمجھ میں آیا کے معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم اور معروف دانشور حکیم سعید مرحوم نے عمران خان کے روسچالڈ خاندان کے ساتھ رشتہ جڑتے وقت جس خدشے کا اظہار کیا تھا وہ سچ ہے تب جا کر اسٹبلشمنٹ نے فوری دیگر سیاسی جماعتوں کو راضی کر کے عمران حکومت کو چلتا کر کے 26 سالہ منصوبے کو ناکام کیا تب ہی اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی سیاست پر سرخ لکیر کھینچ دی تھی اور اس فتنے کو پاکستان کی سیاست سے دور رکھنے بلکہ یوں کہیے کے اس فتنے کی فتنہ انگیزیوں سے ملک کو محفوظ رکھنے کے لئے ریاست نے تحریک انصاف اور عمران خان کے متعلق زیرو ٹالرنس پالسی اپنا لی
لیکن 26 سالوں کی محنت اور اربوں ڈالر خرچ کرکے مہرہ تیار کرنے والے اتنی آسانی سے مشن ادھورا کیسے چھوڑ سکتے تھے
ادھورے مشن کی تکمیل کے لئے پلان بی پر کام شروع کیا گیا پلان انتشار و خون ریزی
خون ریزی اس لئے کے ملک معاشی دیوالیہ پن کے دہانے پر تھا پلان یہ تھا کے کسی طرح انتشار کو ایسی ہوا دے دی جائے جس سے فوج اور عام پبلک آمنے سامنے آ جائیں تاکہ کسی طرح دو چار سو معصوم ریاستی اداروں کی گولیوں کا شکار ہو جائیں جس سے ملک کا پہیہ روک کر ملک دیوالیہ کروایا جا سکے
عمران خان نے ریاست کے ساتھ ٹکراؤ کی پالیسی اپنائی اپنے فالورز کے دلوں میں اسٹیبلشمنٹ کے لئے نفرت کے بیج بونا شروع کر دیے ملکی اور غیر ملکی سوشل میڈیا اکاؤنٹس فوج کے خلاف مسلسل زہر اگلتے رہے جب ریاست عمران خان پر ہاتھ ڈالنے لگتی تو عمران خان معصوم انسانوں کو ڈھال بنا کر پہلے بنی گالا میں تو پھر زمان پارک میں چھپ جاتا ہزاروں کی تعداد میں اپنے ہاتھوں بہکائے لوگوں کر اپنی ڈال بنا کر خود مزے سے اندر سویا رہتا
ریاست عمران کے اس خطرناک پلان کو بھی جان چکی تھی یہی وجہ ہے کہ جب عدالت کے حکم پر عمران کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس نے زمان پارک کا گھیراؤ کیا تو میڈیا پر یہ خبر چلائی گئی کے پولیس غیر مسلح ہو کر زمان پارک پیش قدمی کررہی ہے پھر وہاں جو عمران خان کے ہاتھوں بہکائے لوگوں نے اداروں پر پتھر برسائے وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں لیکن ریاست صبر تحمل کا مظاہرہ کرتی رہی
عمران جب پہلی بار ایک دو دن کے لئے گرفتار ہوا تو تب ملک کے تمام شہروں کے چوک چوراہوں پر تو عوام نکلی لیکن اس سے عمران کا مشن پورا نہیں ہو سکا پھر لانگ مارچ شروع ہو گیا جو چند ہزار کی تعداد سے زائد نہ بڑھ سکا پھر وہاں لوگوں کے جذبات کو ابھارنے اور خون کی ہولی کھیلنے کے لئے عمران خان نے خود پر فائر کا ڈرامہ رچایا اس ڈرامے سے بھی کچھ حاصل نہ ہوا تو پھر اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے نظر آتی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر اپنے خاص بندوں کو احتجاج میں شریک لوگوں کا رخ ہر شہر میں موجود فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لئے موڑنے کا ٹارگٹ دیا گیا اس امید پر کے فوج اپنی تنصیبات کی حفاظت کے لئے غصے میں احتجاجوں پر فائر کھول دے گی جس سے بڑے پیمانے پر خون ریزی کروا کر اپنے مکروہ مقاصد کو پایا تکمیل تک پہنچا لیا جائے گا
لیکن یہاں بھی عمران نیازی گرفتار ہوا پبلک فوجی تنصیبات کو نشانے بنانی نکلی تباہی بربادی کر دی گئی جھتوں کے ہاتھ جو لگا جہاں لگا انھوں نے سب کچھ تہس نہس کر کے رکھ دیا مگر فائر نہیں کھولا گیا کیوں کیونکہ افواج پاکستان کو عمران کے پلان کا پتہ تھا ریاست نے جہاں اس فتنے کو مکمل طور پر کریش کرنے کا تہیہ کر لیا تھا وہیں اس کی انتشار کی خواہش کو پورا نہ ہونے دینے کا بھی پلان تیار کر رکھا تھا یہی وجہ ہے کہ اس فتنے کا ہر وار ناکام کر کے ریاست نے آہستہ آہستہ سیاست سے بھی اس کا نام و نشان مٹانا شروع کر دیا
اس لئے اب اسے کوئی ظلم کہے تو کہتا رہے حقیقت میں یہ بیرونی ایجنٹوں کا صفایا ہے جو ہو کر رہے گا
یہاں ایک بات اور واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں وہ یہ کے کبھی کبھی اپنی بد اعمالیاں اپنی گلے کا پھندا بن جاتی ہیں یہی ہوا ہماری اسٹبلشمنٹ کے ساتھ بھی انھوں نے عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لئے جو ظلم و زیادتیاں کیں اب وہی کچھ کر کے اسے کیفر کردار تک بھی پہنچایا جا رہا ہے اس لئے اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے اس فتنے کی فتنہ انگیزیوں کے مکمل خاتمے کے بعد خود کو سیاست سے دور کرے تاکہ سیاست میں بے جا مخالفت کے باعث ملک جس نہج پر پہنچ چکا اسے مزید تباہی سے بچا کر ملک کو سیاسی اور معاشی طور پر مستحکم ریاست بنایا جا سکے اور میری رائے میں اسٹیبلشمنٹ بھی یہ عہد کر چکی ہے کہ اپنے ہاتھوں مسلط کیے گئے فتنے کے مکمل خاتمے کے بعد خود کو سیاست سے الگ رکھے گی اور بطور صحافی تفصیل میں جائے بغیر اتنا ضرور کہوں گا کے اگلا پانچ سالہ ملک کی تقدیر کے لئے مثبت دور کا آغاز ثابت ہو گا
Comments