رپورٹ: ادریس چودھری
دینہ(رپورٹ: ادریس چودھری )ضلع جہلم میں عمران خان کی یوتھ نے مسلم لیگ ن کا دھڑن تختہ کر دیا۔ مقامی مسلم لیگ ن میں دھڑا دھڑ سابق چیرمینز۔ سابقہ کونسلرز ، بڑے بڑے دھڑے ن لیگ میں شامل ھوئے۔ یوں محسوس ھوتا تھا کہ یک طرفہ مقابلے ھونگے۔ مگر یہ لیڈران اپنے بچوں سے بھی ن لیگ کو ووٹ نہ دلوا سکے۔ عمران خان کی یوتھ نے سب کا دھڑن تختہ کر دیا۔۔ کئی پولنگ سٹیشن پر تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹ ھی موجود نہیں تھے۔ مگر جب رزلٹ نکلے تو سب کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ نوجوانوں نے نہایت خاموشی سے بڑے بڑے نام نہاد روایتی سیاست دانوں کو الٹا لٹکا دیا۔ تحریک انصاف نے 2018کی طرح ایک مرتبہ پھر ن لیگ ضلع جہلم کا قلعہ فتح کر لیا۔ تین صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر قبضہ جما لیا۔ ن لیگ ن قومی اسمبلی کی دونوں سیٹیں جیت لیں۔ مگر تحریک انصاف مسلم لیگ ن اس جیت کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہے اور دھاندلی کا الزام لگا رہی ہے۔ حالات بتا رہے کہ حلقہ این اے 60اور حلقہ این اے 61پر عدالتی جنگ ہو گی ۔ان سیٹوں بلال اظہر کیانی اور چودھری فرخ الطاف ایم این اے منتخب ہوئے ہیں۔مسلم لیگ ن اب پنجاب حکومت بنانے جا رھی ھے۔ اسے چاہیے کہ لیڈران کو چھوڑے۔ روایتی سیاست ترک کرے۔ نوجوانوں کے دل جیتنے کے لیے انقلابی اقدامات کرے۔ نوجوان قیادت کو آگے لائے۔ بوڑھے سیاسیوں سے جان چھوڑائے۔ اب صرف شیر کے نشان سے کام نہیں چلے گا۔ سولہ ماہ کی حکومت نے اسے کہیں کا نہیں چھوڑا۔سوشل میڈیا ٹیم کو انتہائی مضبوط کرے۔لگ رہا ہے کہ تیس سے چالیس ممبران تحریک انصاف قومی اسمبلی ن لیگ میں چلے جائیں گے۔ بالخصوص وہ جو پنجاب سے منتخب ہوئے ہیں۔ کیونکہ پنجاب میں ن لیگ کی حکومت بننے جا رہی ہے۔ اور ان لوگوں نے پنجاب میں اپنے حلقوں میں کام بھی کروانے ہیں۔ پانچ سال انتظار نہیں کر سکیں گے۔یہی حال پنجاب اسمبلی کا ہو گا۔جیسے ہی پنجاب میں ن لیگ کی حکومت کنفرم ہو گئی تو پنجاب سے بھی کئی تحریک انصاف کے ممبران خان صاحب کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیں گے،یہی پاکستان کی سیاست ھے۔۔۔مفادات کی سیاست۔ مرکز میں لگ رہا ہے ن لیگ سادہ اکثریت حاصل کر لے گی،اگر ایسا ھوا تو میاں نواز شریف وزارت عظمی کی دوڑ میں شامل ہو جائیں گے۔
Comentários