سلطان المناظرین، مجدد ملت، شیخ الاسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک (حفظه الله) کے حوالے سے چند اہم ترین حقائق و انکشافات
تحریر:
ڈاکٹر فیض احمد بھٹی
سلطان المناظرین، مجدد ملت، شیخ الاسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک (حفظه الله) کے حوالے سے چند اہم ترین حقائق و انکشافات پیش خدمت ہیں:
اولاً:
قارئین! پہلی بات تو یہ ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ آپ پورے عالم اسلام کے سفیر، کروڑوں دلوں کی دھڑکن، تقابل ادیان کے بے تاج بادشاہ، لاکھوں لوگوں کو مسلمان کرنے والے، اسلام کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کا قلع قمع کرنے والے، ہر عام و خاص سوال کا مسکت و مطمئن جواب دینے والے، عیسائیوں یہودیوں اور ہندوؤں سمیت دنیا کے تمام نان مسلم فلاسفرز مستشرقین اور دانشوران کو لائیو پروگراموں میں لاجواب کرنے والے، دنیا کے کونے کونے میں اسلام کی حقانیت و صداقت کو ادلہ قاطعہ کے ساتھ سرِ دست ثابت کرنے والے، امت اسلامیہ کی مایہ ناز شخصیت اور عظیم ہیرو ہیں۔۔۔۔ جنہیں دنیا کے نامور اسلامک سکالر علامہ احمد دیدات نے "دیدات پلس" کا لقب دیا وہ مرد قلندر پاکستان تشریف لا چکے ہیں۔ سرزمین پاکستان تشریف لانے پر ہم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ جبکہ ان کی اسلام و مسلمین کےلیے بے مثال اور لازوال خدمات اور قربانیوں پر انہیں خراج تحسین بھی پیش کرتے ہیں۔
ثانیاً:
قارئین! ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ذات و خدمات کے حوالے سے دوسری حقیقت یہ ہے کہ وہ کسی خاص مسلک یا فرقے کے داعی نہیں؛ بلکہ داعی اسلام ہیں، داعی قرآن و سنت ہیں۔ وہ فرقہ واریت کی دعوت نہیں دیتے بلکہ امن و آشتی اور وحدت امت کی دعوت دیتے ہیں۔ وہ اپنے کلمہ گو مسلمان بھائیوں پر کفر کے فتوے نہیں لگاتے؛ بلکہ وہ تو کافروں کو اسلام کی تفہیم و تسہیل دے کر حلقہ اسلام میں داخل کرتے اور انہیں راسخ العقیدہ مسلمان بناتے ہیں۔ وہ کسی خاص مسلک کی دکان نہیں بلکہ وہ اسلام کی ایک کامیاب ترین تجربہ گاہ ہے، جس میں ادیان باطلہ کو ٹیسٹنگ کے بعد پروفز کے ساتھ باطل ثابت کیا جاتا ہے، جبکہ دین اسلام کی حقانیت و صداقت کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام پر وارد تمام شکوک و شبہات رفع کیا جاتا ہے. سچ پوچھیے تو ڈاکٹر ذاکر اس وقت کے حجۃ الاسلام اور دین حق کی بالا دستی ثابت و قائم کرنے والی اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں۔
دوسرے لفظوں میں اگر کسی نے زندہ ولیِ کامل اور بقیۃ السلف ہستی دیکھنی ہو تو وہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو دیکھ لے! کہ جس سے ملاقات و بات کرنے سے کافر با عمل مسلمان بن جاتے ہیں جبکہ مسلمانوں کے ایمان و یقین میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
ثالثاً:
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے حوالے سے تیسری حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے روز اول سے لے کر آج تک کسی بھی مسلمان فرقے پہ نہ تو نقطہ چینی کی ہے اور نہ ہی کبھی ان کے ساتھ مناظرہ کیا ہے؛ بلکہ کسی مسلمان کو مناظرے کا چیلنج نہ دیا ہے اور نہ ہی قبول کیا ہے... انہوں نے جتنے بھی مناظرے، ڈیبیٹس اور مباحثے کیے ہیں وہ صرف اور صرف غیر مسلموں: عیسائیوں، ہندوؤں، یہودیوں، ملحدوں اور دیگر ادیان باطلہ کے ساتھ کیے ہیں۔ لہذا پاکستان میں ان کی آمد پر اگر کسی مسلمان مبلغ یا کسی مسلم فرقے کی طرف سے ڈاکٹر ذاکر کو مناظرے کےلیے چیلنج کیا جاتا ہے، تو میں سمجھتا ہوں یہ چیلنج تو دور کی بات اس طرح کا سوچنا بھی انتہائی گھٹیا اور قابل مذمت عمل ہے۔ کیوں؟ اس لیے کہ اتنے عظیم مسلمان پریچر کو کسی دوسرے کلمہ گو کی طرف سے خوامخواہ مناظرے کا چیلنج کرنا تو بخدا اس سے بڑی شرمناک اور کربناک شرارت اور کوئی نہیں ہو سکتی!!! سو ہم ایسے شرپسند عناصر کی شدید ترین الفاظ میں مذمت بھی کرتے ہیں۔ اور حکومت وقت سے پرزور مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ ایسے شرارتی عناصر کو قانونی طور پہ لگام دی جائے؛ تاکہ ملک فرقہ واریت کی بھینٹ نہ چڑھے!
ہاں ایک بات ذہن میں ضرور رکھیے کہ پاکستان میں موجود مسلم فرقے کا کوئی سربراہ یا رہنما اگر عیسائیوں کی طرف سے یا یہودیوں کی طرف سے یا ہندوؤں کی طرف سے یا قادیانیوں کی طرف سے ڈاکٹر صاحب سے مناظرہ کرنا چاہتا ہے یا ان کے دفاع و وکالت میں ڈبیٹ کرنا چاہتا ہے تو ہم خالی مناظرہ طے ہی نہیں کروائیں گے بلکہ ڈاکٹر صاحب کے ساتھ اس کا ریئلی مناظرہ بھی کروا دیں گے۔ بصورت دیگر کسی مسلمان کو یہ زیب ہی نہیں دیتا کہ وہ ایسے عظیم مسلمان اسکالر کو چیلنج کرتا پھرے، جس نے ساری زندگی اسلام اور ناموس رسالت کے دفاع میں کافروں کے ساتھ مناظرے کیے۔ اور انہیں سرعام لائیو پروگراموں میں شکست فاش بھی دی، اور نتیجتاً لاکھوں نان مسلم حلقہ بگوش اسلام ہوے۔
رابعاً:
چوتھی بات یہ ہے کہ ڈاکٹر ذاکر کی آمد پر شیخ التحریر والتقریر حافظ محمد ابرار ظہیر اپنے ایک کالم میں یوں رقمطراز ہیں:
اللہ والو! جلنے والوں کو جلنے دو! آپ بس ڈاکٹر صاحب کےلیے تہ دل سے دعائیں کیجیے کہ اللہ کریم ان کی ہر دم حفاظت فرمائے! کیونکہ وہ جن حالات میں پاکستان آ رہے ہیں اور جن باطل قوتوں کو للکار کر آ رہے ہیں، اس میں بہت بڑا سیکورٹی رسک ہے۔ بھارتی گماشتوں اور میڈیا کی چیخیں آسمان تک سنائی دے رہی ہیں۔ وہاں کی انتہا پسند حکومت اور تنظیمیں ٹرک کے نیچے آئے ہوے کسی جانور کی طرح کلبلا رہی ہیں۔ ان کی چیخیں سن کر لطف اٹھائیں اور مطمئن رہیں!
ہمیں اللہ کی ذات کے بعد یقین ہے کہ ہماری سیکیورٹی ایجنسیاں ان شاء اللہ ڈاکٹر صاحب کی حفاظت کرنے میں بھی کامیاب ہونگی۔ اور ڈاکٹر صاحب کے پروگرامز بھی بفضل اللہ کامیابی و کامرانی سے ضرور ہمکنار ہونگے۔ عالم کفر کو للکارنے والا یہ شہزادہ پورے پروٹوکول کے ساتھ پاکستان آ چکا ہے۔ اور دین اسلام کی حقانیت کا جھنڈا کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت دیگر کئی شہروں میں بھی بڑی آب و تاب سے لہرائے گا۔ دنیا بھر میں "تقابل ادیان" کا ماہر عالم دین ڈاکٹر ذاکر ان چھوٹی چھوٹی مسلکی فروعات میں نہیں پڑتا جو سطحی ذہنیت کے لوگ پھیلاتے رہتے ہیں۔ کیونکہ ہم ان کے وژن سے پوری طرح واقف ہیں۔ دبئی میں ان کی خصوصی دعوت پر جب پیس ٹی وی کے پروگرامز کی ریکارڈنگ کےلیے جانے کا موقع ملا تو تب ڈاکٹر صاحب کی علمی پختگی، عملی شگفتگی، بلندی فکر اور سوچ کی اڑان ہم نے دیکھی بھی اور سنی بھی۔ لہذا وہ ہمدرد حضرات جو ان نام نہاد مخالفین کی گیدڑ بھبھکیوں سے گھبرا کر ان کی فضول پوسٹیں ریشئیر کر رہے ہیں۔ وہ اس ریشیئرنگ کو دفع کریں، مٹی ڈالیں! ان شاء اللہ یہ اپنی آگ میں جل کر خود ہی راکھ ہو جائیں گے! اور اللہ پاک ڈاکٹر صاحب سے تبلیغ اسلام کا علم بلند کرواتا رہے گا۔
آخر میں بلا تفریق تمام مسلمانوں سے مؤدبانہ گزارش کروں گا کہ عالم اسلام کے اس عظیم سپوت، مبلغ اور ہیرو کی آمد پر بلا وجہ مخالفت کر کے فرقہ واریت کو ہوا دینے اور مسلمانوں کی بدنامی کا باعث بننے کی بجائے ایک مخلص پاکستانی مسلمان اور بہترین میزبان ہونے کا ثبوت دیں؛ تاکہ پورے پاکستان کےلیے افادہ و استفادہ عام ہو سکے۔
لہذا اس کےلیے ضروری ہے کہ ان کے پروگرامز اٹیند کریں۔ اور اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال یا اشکال ہو تو براہ راست ان سے پوچھیے۔ اور خدارا جھوٹے پروپیگنڈے سے باز رہیں۔
Comments