جہلم :جہلم پولیس نے پیر کو گزشتہ ماہ برطانیہ میں پراسرار حالات میں موت کا شکار ہونے والی بچی سارہ شریف کے والد عرفان شریف کے آبائی گھر میں چھاپہ مار کر سارہ کے پانچ بہن بھائیوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں مبینہ طور پر قتل ہونے والی دس سالہ سارہ شریف کے والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ بینش اور چچا فیصل تاحال روپوش ہیں۔ ڈی ایس پی صدر سرکل میاں عبدالجبار کی نگرانی میں ایس ایچ او تھانہ صدر عمران نے بھاری نفری کے ہمراہ جہلم کے علاقہ بگا میں عرفان شریف کی رہائش گاہ اور اس کے بھائی کی دکان پر چھاپہ مارا۔پولیس اہلکار تالے توڑ کر گھر اور دکان میں داخل ہوئے، گھر کے اندر اور باہر لگے سی سی ٹی وی کیمرے توڑ کر دکان سے ڈی وی آر قبضے میں لے لی۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ناصر باجوہ کے مطابق پولیس نے عرفان شریف کے پانچ بچے جن میں تین بیٹے بارہ سالہ نعمان شریف، چار سالہ احسان شریف، دو سالہ اذلان شریف، دو چار سالہ جڑواں بیٹیاں حنا شریف اور اسماء شریف شامل ہیں ان کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔پولیس نے فروٹ کی ریڑھی لگانے اور ویڈیو بنانے والے دو افراد کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔عرفان شریف، بینش بتول اور ملک فیصل پانچ بچوں کے ساتھ 10 اگست کو پاکستان پہنچے تھے جس کے بعد عرفان شریف نے برطانوی پولیس کو سارہ شریف کی موت کی اطلاع دی تھی۔ان کے پاکستان آ جانے کے بعد انٹرپول نے ان کی تلاش کے لیے پاکستانی حکام کو ایک خط لکھا تھا، لیکن یہ خاندان اس وقت سے روپوش ہے اور پولیس ان کی تلاش کے لیے مسلسل چھاپے مار رہی ہے۔جہلم پولیس کے ترجمان مدثر خان نے بتایا کہ حکام اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ بچوں کو برطانوی ہائی کمیشن کے حوالے کرنا ہے یا کہیں اور رکھنا ہے۔
جہلم سے عرفان شریف کے والد محمد شریف نے فون پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’پولیس نے ان کے گھر چھاپے کے دوران بچوں کو تحویل میں لینے کے علاوہ نقدی اور جیولری بھی لی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے ان کی دکان اور گھر کے تالے توڑے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں محمد شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے عرفان شریف کے بچے اپنے پاس رکھے ہوئے تھے کیوںکہ وہ ان کے دادا ہیں اور ان کے پاس ان کے پوتے زیادہ محفوظ ہیں۔ان کے وکیل راجہ حق نواز کے مطابق امکان ہے کہ ان بچوں کو برطانوی ہائی کمیشن کے حوالے کیا جائے گا کیونکہ وہ برطانوی شہری ہیں۔برطانوی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں قتل کی جانے والی 10 سالہ بیٹی سارہ کی لاش ملنے کے بعد اہلیہ اور بھائی کے ہمراہ پاکستان میں مفرور ہونے والے عرفان شریف کے اہلخانہ مقامی سیاستدانوں سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ مفرور افراد خود کو حکام کے حوالے کر سکیں۔ پولیس خاندان کی خواتین کو بھی حراست میں لینےکی دھمکیاں دے رہی ہے۔عرفان شریف کو سارہ کی سوتیلی والدہ بینش بتول، اپنے چھوٹے بھائی فیصل ملک اور ایک سے 13 سال کی عمر تک کے 5 بچوں کے ہمراہ پاکستان میں روپوش ہوئے ایک ماہ گزر چکا ہے۔والد نے پاکستان آنے سے قبل برطانیہ میں 999 پر کال کرکے اطلاع دی کہ ان کی بیٹی ووکنگ کے قریب ہارسل میں واقع ان کے گھر میں مردہ ہے۔برطانوی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایک پولیس عہدیدار اورعرفان شریف کے والد محمد شریف نے تصدیق کی ہے کہ روپوش افراد کو برطانوی حکام کے حوالے کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اگر پاکستان میں پولیس ان سے نمٹتی ہے تو وہ ممکنہ بدسلوکی سے خوفزدہ ہیں۔68 سالہ محمد شریف نے کہا کہ ان کے بیٹے نے رواں ہفتے کے اوائل میں انہیں وائس نوٹبھیجا تھا جس میں مشورہ مانگا گیا تھا اور وہ انہیں سامنے آنے کے لیے قائل کر رہے تھے۔جہلم میں اپنے گھر کے باہر بات کرتے ہوئے عرفان کے والد نے کہا، ’میں نے رواں ہفتے کے اوائل میں عرفان کے چھپنے کے بعد پہلی بار اس سے رابطہ کیا۔ اس نے وائس نوٹ کے ذریعے رابطہ کیا۔ میں نے ان سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی کیونکہ ہم [فیملی] اب اس دباؤ کو برداشت کرنے سے قاصر ہیں۔ میں نے کہا کہ وہ عدالت میں اپنے کیس کا دفاع کریں اور ، ہم پولیس کے دباؤ اور مزید گرفتاریوں کو برداشت نہیں کر سکتے‘۔اس معاملے سے جڑے ایک پولیس افسر نے کہا، ’وہ پولیس سے خوفزدہ ہیں اور ہم بااثر اور قابل ذکر لوگوں، چند سیاست دانوں کی مدد سے انہیں ہتھیار ڈالنے کے لیے قائل کر رہے ہیں کہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا‘۔ایک پاکستانی قانونی ماہر کا کہنا تھا کہ اگر تینوں (عرفان ، بینش اور فیصل) مفرور افراد سامنے آتے ہیں تو اس پیش رفت کو مقامی پولیس کی جانب سے کی جانے والی گرفتاری کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
دس رشتہ داروں کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے کئی کو جہلم پولیس نے خفیہ مقامات پر رکھا ہے تاکہ فرار ہونے والوں کو آگے آنے پر مجبور کیا جاسکے۔ پولیس نے دباؤ بڑھانے کی کوشش کرنے کے لیے اب خاندان کی خواتین کو حراست میں لینے کی دھمکیاں دی ہیں۔اس سے قبل گزشتہ ہفتے سارہ شریف کی سوتیلی ماں بینش بتول نے اپنے شوہرعرفان شریف کے ساتھ ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ سارہ کی موت معمول کا واقعہ تھا۔بینش کے مطابق پاکستان میں ہماری فیملی کو ہراساں کیا جارہا ہے، ہم اس لیے چھپے ہوئے ہیں کہ پولیس یا تشدد کرے گی یا پھر ہمیں ماردے گی۔
پس منظر
جہلم کے علاقہ کڑی جنجیل سے تعلق رکھنے والے ملزم ملک عرفان نے 2009 میں برطانیہ میں پولش خاتون اوگلا سے شادی کی جس سے ایک بیٹی اور بیٹے کی پیدائش ہوئی۔ سال 2017 میں عرفان نے اوگلا کو طلاق دے دی۔ طلاق کے بعد دونوں بچوں کو والد کی تحویل میں دے دیا گیا۔ملک عرفان اپنی دوسری بیوی بینش بتول اور بچوں کے ساتھ سرے کے علاقہ میں شفٹ ہوا جہاں 10گست 2023 کو بچی کے قتل کا واقعہ پیش آیا۔بچی کی موت کے دوسرے دن ہی ملک عرفان برطانیہ چھوڑ کر فیملی کے ہمراہ جہلم پہنچا اور کہیں روپوش ہوگیا۔ برطانوی اخبارات کے مطابق خاندان نے ٹکٹس 9 اگست کو ہی بک کر لیے تھے
Comments