top of page

دینہ:صوبائی محتسب اعلیٰ پنجاب لاہور کے ایڈوائزر اشفاق احمد رانا ریجنل آفس جہلم تحصیل کمپلیکس دینہ میں کھلی کچہری ۔کھلی کچہری میں اسسٹنٹ کمشنر دینہ ،چیف آفیسر میونسپل کمیٹی دینہ کی بھی شرکت

دینہ ( افتخار مغل) صوبائی محتسب اعلیٰ پنجاب لاہور کے ایڈوائزر اشفاق احمد رانا ریجنل آفس جہلم تحصیل کمپلیکس دینہ میں گزشتہ روز کھلی کچہری لگائی۔کھلی کچہری میں اسسٹنٹ کمشنر دینہ سعدیہ حسین ڈوگر ،چیف آفیسر میونسپل کمیٹی دینہ گلشن نورین ،آئی ایم او بلدیہ سہیل اشرف اور دیگر سرکاری ملازمین نے شرکت کی ۔شہریوں نے د ینہ کے مسائل سے ایڈوائزر کو آگاہ کیا جس میں میونسپل کمیٹی دینہ کے خلاف زیادہ شکایات تھیں ۔جس میں نا جائز تجاوزات سر فہرست تھی۔صفائی کا معاملہ ،پارکنگ میں گاڑیوں اور رکشہ کے اڈے بنا دئے گئے ۔گلی نالیوں میں گندے پانی کے تالاب بھی زیر بحث آئے ۔اسسٹنٹ کمشنر دینہ نے شہریوں کے سوالوں کا جواب اور مسائل کو حل کرنے کی یقین دھائی کرائی۔صحافیوں میں جرار میر ،ریاض گوندل ، عمران بشیر ، افتخار احمد مغل اور دیگر نے ناجائز تجاوزات اور دیگر مسائل پر کھل کر بات کی ۔جس میں شہریوں کے لئے بنائے گئے پارکوں میں ناجائز تجاوزات کھڑی کر دی گئی ہیں ۔ مین بازار میں بھی دکانوں کے سامنے تجاوزات لگا کر دکاندار کرایہ وصول کرتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ سبزی منڈی اور مین چوک دینہ جو لوگ پہلے یہاں روزگار کر رہے تھے ان کو اٹھا کر اپنی مرضی کے نئے لوگوں کو بٹھا دیا گیا جن سے بطور ایڈوانس مبلغ پچیس ہزار سے پچاس ہزار (RS. 25,000/- To 50,000/-) روپے تک وصول کئے گئے جن کی کسی قسم کی کوئی رسید نہ دی گئی ہے ۔جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے اور کرایہ کی آڑ میں 5 سے 10 ہزار فی دکاندار بھتہ وصول کیا جاتا ہے اور اس کی بھی کوئی رسید نہ دی جاتی ہے اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی ریکارڈ موجود ہے ۔آخر میں صوبائی محتسب ریجنل آفس جہلم کے انچار چ محمد زاہد نے درخواست دینے کا طریقہ کار بتایا اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ درخواست کا فیصلہ 30 دن کے اندر اندر کر دیا جاتا ہے ۔ایڈوائزر اشفاق احمد رانا نے بھی عوام کو مسائل حل کرانے کی یقین دھانی کرائی۔ انھوں نے مذید کہا جو بھی صوبائی پنجاب کا سرکاری محکمہ کام نہیں کرتا یا جائز کام نہیں کرتے ۔ان کے خلاف میرے دفتر میں تحریری درخواست دیں اس کا نوٹس لیا جائے ۔کسی کی حق تلفی نہیں ہو گی اور آپ کا قانونی جائز مسئلہ حل ہو گا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ میرے دور میں 150 درخواستیں ایک ماہ میں آئیں ۔جن کا 30 دن میں 100 درخواستوں کا فیصلہ کر دیا گیا ہے ۔

0 comments

Comments

Rated 0 out of 5 stars.
No ratings yet

Add a rating
bottom of page