دینہ (ترانا عاصم سے) یک نہ شد دو۔ٹیلی کام کمپنیاں صارفین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگیں شروع کر رکھا ہے،سروس کا معیار بھی انتہائی خراب ،ایک طرف عوام مہنگائی سے پریشان حال ہیں تو دوسری جانب موبائل کمپنیاں صارفین کو من مرضی کے پیکجزا ایکیٹوکر کے لوٹنا شروع کر رکھا ہے۔ دینہ شہر کی سماجی ، رفاعی ، فلاحی ، تنظیموں کے عمائدین نے اخبار نویسوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موبائل کمپنیوں نے اپنی مرضی سے کسی بھی نمبر پر کوئی سروس خود ہی ایکٹو کر دیتے ہیں اور جب صارف اپنی ضرورت کے لئے اپنے نمبر پر لوڈ کرواتا ہے توصارف کا بیلنس آنکھ جھپکنے سے قبل سروس کی مد میں بیلنس غائب ہو جاتا ہے اور جب صارف سہولت سینٹر سے رابطہ قائم کرتا ہے تو کمپنی کے آپریٹر سروس استعمال کرنے کا کہہ کر اپنی جان چھڑا لیتے ہیں۔ سب ہی کمپنیوں کی سروس کا معیار بھی انتہائی خراب ہو چکا ہے۔ انٹرنیٹ یوز کرنے اور کال کرنے میں صارفین کو انتہائی دقت کا سامنا ہے۔ شہری تنظیموں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ موبائل کمپنیوں نے ملک بھر میں جنگل کا قانون نافذ کررکھا ہے رواں سال بیلنس کارڈ میں غیر معمولی اضافہ کرکے 6سو روپے والا سپر کارڈ 9 سو روپے میں فروخت کررہے ہیں جو کہ صارفین کے ساتھ سخت زیادتی کے مترادف ہے کا نوٹس لیکر موبائل فونز کمپنیز مالکان کو سروس بہتر بنانے اور موبائل کارڈ ز کی قیمتوں میں کمی کرنے سمیت فضول اقسام کے سروس پیکجز ایکٹیو کرنے پر پابندی عائد کی جائے تاکہ صارفین بوقت ضرورت موبائل فونز استعمال کرسکیں
top of page
bottom of page
Comments