جہلم (راجہ نو بہار خان ) سی پی ڈی آئی نے "پاکستان میں بجٹ کی شفافیت کی صورتحال، بین الاقوامی بہترین طرز عمل" پر اپنی چوتھی سالانہ رپورٹ جاری کر دی جس میں وفاقی اور صوبائی سطحوں پر بجٹ سازی کے عمل میں خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور بجٹ تجاویز پر شہری گروپوں، حکومتی اداروں اور اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو شہریوں کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے ایک مرکزی ڈیجیٹل پلیٹ فارم شروع کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ جو شہریوں کو آسانی سے سمجھ آسکے ۔ حکومتوں کو بجٹ کی تشکیل کے اہم مرحلے کے دوران ملک گیر عوامی مشاورت، بشمول ٹاؤن ہال میٹنگز اور ورکشاپس کے آغاز کو ترجیح دینی چاہیے۔ رپورٹ میں خواتین، اقلیتوں، بچوں اور معذور افرادکے لیے الگ الگ بجٹ اسٹیٹمنٹ تیار کرنے اور جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں پاکستان میں سیٹیزن بجٹ پیش کرنے کے عمل کو مخصوص قانون سازی یا ضوابط کے ذریعے باقاعدہ بنائے جانے پر زور دیا گیا ہے۔ سی پی ڈی آئی کی رپورٹ کے مطابق، حکومتوں کو بجٹ سازی کے عمل میں شہریوں کی شرکت کو قانونی تحفظ دیا جائے اور حکومتی اداروں کو بجٹ سازی کے عمل کے مختلف مراحل کے دوران شہریوں سے مشاورت کا پابند بنایا جائے، خاص طور پر بجٹ کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد کے دوران ارکان پارلیمنٹ کے کردار کو بڑھایا جائے۔
سی این بی اے کی رکن تنظیم (سٹیزنز نیٹ ورک فار بجٹ اکاونٹیبلٹی) اور سی آر جی کے زیر اہتمام "شفاف بجٹ سازی پر اسٹیک ہولڈرز ڈائیلاگ" کے دوران منتخب نمائندوں، مقامی حکومتوں کے نمائندوں، سول سوسائٹی تنظیموں اور میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ڈاکڑ وسیم اور امجد گوندل نے کہا کے "پاکستان میں بجٹ کی شفافیت کی صورتحال 2023" پر مبنی چوتھی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ سی پی ڈی آئی کی رپورٹ میں تمام پلاننگ کمیشن فارمز (PC-I سے PC-V) ) تمام فارموں کو تمام وفاقی اور صوبائی سطحوں پر عوام کے لیے دستیاب کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ کے مطابق بجٹ سازی میں شہریوں کی شرکت، مقننہ کی نگرانی، پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کا دورانیہ اور منصفانہ بجٹ سازی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس موقع پر چیئر مین سی آر جی
راجہ نوبہار خان اور ۔ٹرینر زاہد محمود نے بجٹ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا
Comments