جہلم ( پروفیسر خورشید علی ڈار)
باشعور عوام بروقت اپنے فیصلے خود کرتی ہے موجودہ انتظامیہ سے توقع کرنا کہ وہ ان کے مفاد کا خیال کرے گی فضول ہے موجودہ حالات میں اپنی منزل تک جانے کے لیے ویگن کا استعمال کرنے کے بجائے پیدل سفر کرنا بہتر ہے بلاشبہ حکومت وقت چوتھی دفعہ پٹرولیم مصنوعات میں کمی کر چکی ہے مگر عوام تک ریلیف نہیں پہنچ سکا انتظامیہ کھلے عام عملی طور پر ٹرانسپورٹرز کے مفاد میں کام کرتی ہے اس حوالے سے آر ٹی اے جہلم کا کردار انتہائی مایوس کن ہے جو کام آر ٹی اے جہلم کو کرنا چاہیے اب اڈے کا منشی کرتا ہے ان حالات میں آر ٹی اے کی پوسٹ ختم کر دینا ہی قرینے انصاف ہے دینہ تا جہلم کا فاصلہ 19 کلومیٹر ہے 120روپے
ویگن والے لیتے ہیں حالانکہ کرایہ دینہ تا جہلم صرف 70روپے بنتا ہے دینہ تا نکودر کا فاصلہ صرف 4 کلومیٹر ہے رکشے والے 100 روپے فی سواری لیتے ہیں گویا 25 روپے فی کلومیٹر لیا جا رہا ہے حالانکہ یہ کرایہ زیادہ سے زیادہ صرف 50 روپے بنتا ہے بلاشبہ تحصیل انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ عملی طور پر مکمل طور پر فیل ہو چکی ہے منگلا روڈ کے تجاوزات کو ختم کرنے کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی عملی طور پر کی گئی ہے ماضی قریب یا بعید میں انتظامیہ اس قدر بےحس نہیں ہوا کرتی تھی بہتر ہوگا کہ عوام پیدل چل کر اپنی صحت بنائیں اور کرایہ کی بچت کر کے مذکورہ رقم اپنے بچوں کی فلاح و بہبود میں خرچ کریں آر ٹی اے جہلم کی موجودگی میں عوام کو ریلیف ملنا ناممکن ہے
Comments