پنجاب کے سرکاری ملازمین کے ساتھ سوچی سمجھی سازش۔لیو ان کیشمنٹ ملازمین کا حق ہے.چوہدری راشد گجر
جہلم(ظہیر عباس Jhelumnews.uk)تفصیلات کے مطابق صدر پنجاب ٹیچر یونین جہلم چوہدری راشد گجر کا کہنا ہے کہ نگران حکومت اپنے کام سے کام رکھے۔پنجاب ٹیچر یونین جہلم اپنے قائدین کی کال پر لبیک کہے گی اور ملازمین کا سمندر اپنی بقا کے لیے لاہور سے نکلے گا۔نگران حکومت فوری طو پر لیوانکیشمنٹ کے نوٹس کو ود ڈرا کرے۔کچھ عرصہ پہلے سرکاری ملازمین کی کم از کم ریٹائرمنٹ کی عمر کو 55 سال کر دیا گیا۔ملازمین کے احتجاج کے بعد وفاق اور دیگر صوبوں میں فوری طور پر اس قانون کو ختم کر کے 25 سالہ سروس والا سابقہ طریقہ بحال کر دیا گیا۔ جب کہ پنجاب میں آج بھی 55 سال والا قانون نافذالعمل ہے۔ اس سے ہزاروں کی تعداد میں سرکاری ملازمین پنشن نہ لے سکے۔اگرچہ ان کی سروس 25 سال ہو چکی تھی۔ حتی کہ ہزاروں کی تعداد میں ملازمین کو واپس سروس پر بلا لیا گیا جنہوں نے LPR لی ہوئی تھی یا اس نوٹیفیکیشن سے پہلے انہوں نے پینشن اپلائی کی ہوئی تھی مگر ابھی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفیکیشن نہیں ہوا تھا۔ اور لوگ آج بھی بیماروں کے باوجود اس لئے نوکریاں کر رہے ہیں کہ ان کی عمر 55 سال ہو جائے۔پھر اب Leave Encashment کو Running Basic Pay کی بجائے ملازم جس سکیل میں کام کر رہا ہے- اس کی Initial Basic Pay پہ کر دیا گیا ہے۔ یوں لاکھوں کی تعداد میں ریٹائر ہونے والے ملازمین کو کروڑوں روپے سے محروم کر دیا گیا اور اربوں روپے حکومت پنجاب نے اپنی عیاشیوں کے لیے اپنی جیب میں ڈال لیے ہیں۔ اب اسی طرح آئندہ نوٹیفیکیشن ہونے جا رہا ہے (یاد رہے ابھی ہوا نہیں مگر پائپ لائن میں ہے)اس کے مطابق پینشن فارمولا کو بھی سرکاری ملازم کے گریڈ جس میں وہ کام کر رہا ہے۔اس کی Initial Basic Pay پر عنقریب کر دیا جائے گا۔ یوں پھر اربوں روپے کا فائدہ حکومت پنجاب کو ہو گا۔ اس کے بعد گذشتہ کئی سالوں سے پنجاب کے تمام محکموں میں بھرتیاں نہیں کی گئی۔ جو کی گئی ہیں وہ بھی کانٹریکٹ پہ ہوئی ہیں۔ صرف محکمہ تعلیم پنجاب میں اس وقت سوا لاکھ کے قریب اساتذہ کی آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ دیگر نان ٹیچنگ سٹاف کی خالی آسامیاں ان کے علاوہ ہیں۔ محکمہ صحت سمیت دیگر شعبوں میں بھی یہی حال ہے۔ کانٹریکٹ پالیسی کی وجہ سے پنجاب کے تمام محکموں سے ملازمین کا اخراج تیزی سے جاری ہے اور لوگ جان پر کھیل کر بھی (لیبیا کشتی حادثہ) بیرون ملک جانے کو ترجیح دے رہے ہیں اور یاد رہے کہ کشتی حادثہ میں مرنے والے 95% افراد پنجابی تھے۔پنجاب پورے پاکستان کی آبادی کا نصف (11 کروڑ سے زائد) ہے اور اسی اعتبار سے سب سے زیادہ(بجلی کے بلوں سمیت) ٹیکس دہندہ بھی ہے۔ مختصرا یہ کہ سب زیادتیاں پنجاب کے سرکاری ملازمین کے ساتھ ہی کیوں۔
Comments