جہلم ( رپورٹ ۔پروفیسر خورشید علی ڈار)
حکومت پنجاب رمضان پیکج کے تحت جو کثیر رقم خرچ کر رہی ہے قابل تعریف ہے مگر لوگوں کی اکثریت اس کے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے ہیں موجودہ نظام کے تحت آٹے کا ایک تھیلا صرف ان لوگوں کو ملتا ہے جن کی رجسٹریشن بنظیر انکم سپورٹ یا احساس پروگرام کے تحت ہوتی ہے مجموعی طور پر ان لوگوں کی تعداد دس فیصد سے زیادہ نہیں ہے جبکہ 90 فیصد لوگ ان سے زیادہ غریب یا مفلسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں حکومت وقت ان کی امداد کرنے سے قاصر دیکھائی دیتی ہے یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی جن اشیاء پر سبسڈی دے رکھی ہے وہ میسر نہیں ہیں لوگ یوٹیلیٹی سٹور پر جا کر ایک طویل عرصہ حالت انتظار میں کھڑے رہتے ہیں اس طرح ان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پنجاب ماہ رمضان میں لوگوں کی مالی امداد اس طرح کریں کہ ان کی عزت نفس بھی مجروح نا ہو اور حسب ضرورت ان کو راشن میسر ہو سکے رمضان کے دوران حکام بالا کا رمضان بازاروں میں آنا فوٹو سیشن کروانا انتہائی قابل مذمت ہے غریبوں کی مدد کرنا مقصود ہے تو فرض سمجھ کر مدد کی جائے ان کی عزت نفس مجروح نا کی جائے موجودہ سسٹم میں اصلاح کی گنجائش دیکھائی نہیں دیتی
Comments