top of page
Writer's pictureIDREES CHAUDHARY

تعلیم و تربیت میں عدیم النظیر معلم و مربی ﷺ* تحریر:* ڈاکٹر فیض احمد بھٹی


*تحریر:*

ڈاکٹر فیض احمد بھٹی


*تعلیم و تربیت میں عدیم النظیر معلم و مربی ﷺ*

جب دنیا مرجھا چکی تھی، جب انسانیت اکتا چکی تھی، جب لوگ ایک خدا کو بھول کر ہزاروں خدا بنا بیٹھے تھے، جب لوٹ کھسوٹ اور قتل و غارت کے بازار گرم ہو چکے تھے، جب ضلالت و رذالت عام ہو چکی تھی، جیسا کہ حالی نے نقشہ کھینچا:

چلن ان کے جتنے تھے سب وحشیانہ

ہر اک لوٹ اور مار میں تھا یگانہ

فسادوں میں کٹتا تھا ان کا زمانہ

نہ تھا کوئی قانون کا تازیانہ

وہ تھے قتل و غارت میں چالاک

ایسے درندے ہوں جنگل میں بے باک جیسے

نہ ٹلتے تھے ہرگز جو اڑ بیٹھتے تھے

سلجھتے نہ تھے جب جھگڑ بیٹھتے تھے

جو دو شخص آپس میں لڑ بیٹھتے تھے

تو صدہا قبیلے بگڑ بیٹھتے تھے

بلند ایک ہوتا تھا گر واں شرارا

تو اس سے بھڑک اُٹھتا تھا ملک سارا

کہیں تھا مویشی چرانے پہ جھگڑا

کہیں پہلے گھوڑا بڑھانے پہ جھگڑا

لبِ جُو کہیں آنے جانے پہ جھگڑا

کہیں پانی پینے پلانے پہ جھگڑا

یونہی روز ہوتی تھی تکرار اُن میں

یونہی چلتی رہتی تھی تلوار اُن میں

تو ان بدترین حالات اور خطرناک واقعات میں اللہ تعالیٰ نے معلم اعظم، مربی اکمل حضرت محمد ﷺ کو رہتی دنیا تک تمام عرب و عجم میں جن و انس کی تمام قوموں اور تمام خطوں کی تعلیم و تربیت کےلیے مبعوث فرمایا۔

یاد رکھیں! جامع الکمالات معلم و مربی کےلیے ضروری ہے کہ اس کی شخصیت زیر تعلیم و تربیت افراد کےلیے باعث کشش و رشک ہو، چونکہ آپ ﷺ کو معلم کائنات بنا کر بھیجا گیا تھا، آپ ﷺ کی ذات والا کو سارے انسانوں کی تربیت کےلیے مبعوث کیا گیا تھا، ہر کسی کی تعلیم و تربیت آپ ﷺ کے سپرد تھی؛ اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی شخصیت کو ایسا جامع الکمالات والجمالات بنایا جو ہر کسی کےلیے باعث کشش و رشک اور باعث اثر و فخر تھی۔ آپ ﷺ باطنی کمالات میں بھی یکتا تھے اور ظاہری محاسن میں بھی یکتا تھے، اور یکتا بھی ایسے تھے کہ انسانیت کے سب سے عظیم معلمین انبیاء کی جماعت جو براہ راست اللہ کا انتخاب تھے، آپ ﷺ کو ان کا بھی امام و سردار قرار دیا گیا۔ آپ ﷺ علم کے بحر بے کراں تھے۔ انسانوں میں ایسا کوئی نہیں ہوا جسے علم میں آپ ﷺ جیسا فضل و کمال حاصل ہو۔ اللہ رب العزت نے سورہ نسا113 میں فرمایا: (اور اللہ تعالی نے آپ پر کتاب و حکمت اتاری، اور وہ باتیں آپ کو سکھائیں جو آپ نہیں جانتے تھے، اور آپ پر اللہ کا فضل عظیم ہے)۔ متعدد علما نے وضاحت کی ہے کہ آپ ﷺ کو پہلوں اور پچھلوں کا علم عطا کیا گیا۔ اور آپ ﷺ علم و حکمت میں تمام انبیاء کرام پر فائق تھے؛ بلکہ آپ ﷺ کا علم تمام مخلوقات کے علم سے زیادہ تھا۔ (معارف القرآن، تفسیر سورہ نسا113)۔

کمال علم کے ساتھ ساتھ آپ ﷺ میں ایسی اعلی نسبی شرافت تھی کہ کسی بڑے سے بڑے آدمی کو بھی آپ سے سیکھنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتا تھا۔ آپ ﷺ کی شخصیت میں اس قدر وجاہت و وقار اور رعب تھا کہ سامنے والا آپ کی عظمت سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا تھا۔ آپ ﷺ حسن اخلاق اور نرم مزاجی کی پاکیزہ خو سے اس طرح آراستہ و پیراستہ تھے کہ لوگ بہت جلد آپ سے مانوس ہوجاتے۔ آپ ﷺ میں خوش بیانی اور فصیح لسانی ایسی تھی کہ مخاطب گرویدہ ہوجاتا تھا۔ افہام و تفہیم پر آپ ﷺ کو زبردست قدرت حاصل تھی، دقیق سے دقیق مضامین کو بھی خوبصورت انداز اور تشبیہ و تمثیل کے ذریعے ذہنوں میں اتار دیتے تھے۔ آپ ﷺ کی گفتگو انتہائی معتدل اور ہر طرح کے لغو سے پاک ہوتی تھی، مخاطب کو نہ تو عدم تشفی کا شکوہ ہوتا اور نہ ہی اکتاہت کا۔ آپ ﷺ اعلی درجے کے ذہین اور معاملہ فہم تھے۔ آپ ﷺ علم و عمل کے جامع اور دل آویز سراپا شخصیت کے مالک تھے۔ مخاطب کے مقام و مرتبے، اس کی سمجھ بوجھ اور عمر کی رعایت رکھنے میں بھی آپ ﷺ کو کامل مہارت حاصل تھی۔ آپ ﷺ کو ہمیشہ یہی دھن لگی رہتی تھی کہ کس طرح انسانوں کو زیادہ سے زیادہ خیر کی تعلیم دی جائے، اور اللہ کے دین کے مطابق ان کی تربیت کی جائے تاکہ ان کی دنیا بھی اور آخرت بھی سنور جائے۔ یہ اور اس جیسے نہ جانے کتنے محاسن و خصائل تھے جس کی وجہ سے آپ ﷺ نہ صرف ایک مثالی معلم تھے؛ بلکہ ابد تک ہر معلم و مربی کےلیے اسوہ حسنہ اور آئیڈیل قرار دیے گئے۔

آپ ﷺ اللہ رب العزت کی طرف سے معلم و مربی کے منصبِ جلیل پر فائز کیے گئے تھے۔ چنانچہ قرآن کریم میں چار مقامات پر اللہ رب العالمین نے الفاظ کی معمولی تقدیم و تاخیر کے ساتھ آپ ﷺ کی بعثت کے مقاصد اور فرائضِ منصبی کی وضاحت فرمائی ہے۔ یہ مقاصد اور فرائض منصبی قرآن کے بیان کے مطابق تو چار ہیں؛ لیکن اگر ان کو مزید اختصار سے بیان کیا جائے تو ان کا خلاصہ ”تعلیم و تربیت“ کے عنوان میں سمو جائے گا۔

علاوہ ازیں متعدد آحادیث میں رسول اللہ ﷺ نے اپنے معلم ہونے کی تصریح فرمائی ہے۔

آپ ﷺ تربیتِ ربانی کا ایک عظیم مظہر تھے۔ کسی انسان کی بجائے آپ ﷺ کی تعلیم و تربیت خود اللہ رب العالمین نے فرمائی تھی۔ اور اسی تربیت کا نتیجہ تھا کہ آپ ﷺ کی نشست و برخاست، گفتار و کردار، بود و باش، سلوک و برتاو، سونا جاگنا، خوشی غمی، رضا و خفا، لین دین، میل جول سب کچھ رضائے الٰہی کے سانچے میں پوری طرح ڈھلا ہوا تھا۔ اور اس طرح ڈھلا ہوا تھا کہ رہتی دنیا تک آپ ﷺ ہی پوری انسانیت کےلیے اسوہ حسنہ اور واجب اطاعت نمونہ قرار پائے۔ سورہ احزاب21 میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: (حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات ایک بہترین نمونہ ہے)۔

جس طر ح آپ ﷺ کا سینہ قرآن کے الفاظ و انوار کا گنجینہ تھا، اسی طرح آپ ﷺ کی ذات اقدس اور اس سے وجود میں آنے والی سیرتِ طیبہ قرآن کریم کے احکام و تعلیمات کا ایک جیتا جاگتا اور کامل و اکمل عملی نمونہ تھی۔ اسلام کیا ہے، ایمان کیا ہے، احسان کیا ہے، عبادات کیا ہیں، معاملات کیا ہیں، اخلاقیات کیا ہیں، توکل کیا ہے، صبرکیا ہے، تسلیم و رضا کیا ہے، عفو و درگذر کیا ہے، عدل و انصاف کیا ہے، بہترین معاشرت کیا ہے، حلال و حرام کیا ہے؟؟؟ الغرض یہ اور ان جیسی سینکڑوں تعلیمات و پیغامات اور احکام و مسائل قرآن کریم میں موجود ہیں، جبکہ ان کی تطبیقی شکل اور ان کا عملی نمونہ معلم کائنات حضرت محمد ﷺ کی ذات اقدس اور سیرت مبارکہ میں ہی ملے گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا اور بالکل بجا کہا تھا: (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ کا اخلاق سراپا قرآن ہے)۔

لہذا قرآنی تعلیمات کے سانچے میں ڈھلی ہوئی پیغمبر ﷺ کی یہی ذات اقدس ایک اعلی معلم اور کامل مربی تھی۔ لوگ آپ ﷺ کو دیکھ کر اپنی عبادات صحیح انداز میں ادا کرتے، آپ سے معاملات کے احکام معلوم کرتے، آپ کے اخلاق کو دیکھ کر اپنے اطوار درست کرتے، آپ کی پسند و ناپسند کو کسی چیز کے اچھے اور برے ہونے کی کسوٹی سمجھتے۔ آپ کی نششت و برخاست، میل جول، مہمان نوازی، دوستی دشمنی، خوشی غمی، چھوٹوں پرشفقت، بڑوں کا احترام، سونے جاگنے، بیوی بچوں کے ساتھ رہن سہن سے زندگی اور معاشرت کے تمام اصول و آداب اخذ کرتے۔

آپ ﷺ کی صحبتِ کیمیا کے اثر میں انہیں ایمان، توکل، حلم، صبر، عفو، درگذر، خوف، خشیت، انابت، توبہ، تسلیم، رضا، قناعت، استغنا، سماحت، سماجت اور تواضع وغیرہ جیسی وہ عظیم صفات، عادات اور کیفیات حاصل ہوئیں جو دراصل انسان کو کمال بشری کی انتہاء اور اس کی سعادت کی منتہیٰ پر پہنچا دیتی ہیں۔

یہی وجہ تھی کی صحابہ کرام اپنے عدیم النظیر معلم و مربی حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات سے لبریز ہو کر جدھر بھی گئے وہاں نقوش عظمت اور نشان رفعت چھوڑتے گئے۔ اور آج بھی ہر معلم کےلیے ضروری ہے کہ وہ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے مذکورہ پہلو کو اچھی طرح سے پیش نظر رکھے؛ تاکہ طلبہ کی کامیاب تعلیم و تربیت کر سکے!

مجھے کالم کے آخر میں پھر حالی مرحوم یاد آگئے آپ اپنی مسدس میں فرماتے ہیں:

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا

مرادیں غریبوں کی بر لانے والا

مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا

وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا

فقیروں کا ملجا ضعیفوں کا ماویٰ

یتیموں کا والی غلاموں کا مولیٰ

خطا کار سے درگزر کرنے والا

بد اندیش کے دل میں گھر کرنے والا

مفاسد کو زیر و زبر کرنے والا

قبائل کو شیر و شکر کرنے والا

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا

اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

مس خام کو جس نے کندن بنایا

کھرا اور کھوٹا الگ کر دکھایا

عرب جس پہ قرنوں سے تھا جہل چھایا

پلٹ دی بس اک آن میں اس کی کایا

رہا ڈر نہ بیڑے کو موج بلا کا

ادھر سے ادھر پھر گیا رخ ہوا کا

0 comments

Recent Posts

See All

جہلم (نعیم احمد بھٹی) جہلم میں نان کی  25 روپے میں فروخت جاری جبکہ انتظامیہ نے 21 نومبر کو جو سرکاری لسٹ جاری کی تھی اس میں نان 20 روپے اور روٹی 14 روپے کا ریٹ مقرر تھا 

جہلم (نعیم احمد بھٹی) جہلم میں نان کی  25 روپے میں فروخت جاری جبکہ انتظامیہ نے 21 نومبر کو جو سرکاری لسٹ جاری کی تھی اس میں نان 20 روپے...

جہلم (نعیم احمد بھٹی)ضلع جہلم میں مہنگائی میں مسلسل اضافہ ، حکومت کے مہنگائی کم کرنے کے دعوے ٹھس، گوشت سبزیوں سمیت گھی اور آئل میں مزید اضافہ کر دیا گیا

جہلم (نعیم احمد بھٹی)ضلع جہلم میں مہنگائی میں مسلسل اضافہ جبکہ حکومت کے مہنگائی کم کرنے کے دعوے گوشت سبزیوں سمیت گھی اور آئل میں مزید...

Kommentarer

Gitt 0 av 5 stjerner.
Ingen vurderinger ennå

Legg til en vurdering
bottom of page