top of page

برطانیہ نے ملک میں آنے والے افراد کی تعداد کو محدود کرنے کے لیے اپنے ویزا قوانین میں تبدیلی کردی

(جہلم نیوز رپورٹ)برطانیہ نے ملک میں آنے والے افراد کی تعداد کو محدود کرنے کے لیے اپنے ویزا قوانین میں تبدیلی کردی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے کہا ہے کہ 2022 میں 7 لاکھ 45 ہزار ریکارڈ تعداد میں لوگوں نے برطانیہ سفر کیا۔ برطانیہ آنے والے افراد کی تعداد کو محدود کرنے کے لیے ہنر مند اور فیملی ویزا پر کم از کم تنخواہ کی شرط میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ہنر مند افراد کے برطانوی ویزا کے لیے سالانہ تنخواہ کی حد 26 ہزار 200 سے بڑھا کر 38 ہزار 700 پاؤنڈ کردی گئی ہے۔ جب کہ فیملی ویزا کے لیے کم از کم تنخواہ کی حد بھی 18 ہزار 600 سے بڑھا کر 29 ہزار پاؤنڈ کردی گئی ہے۔ کم از کم تنخواہ کی حد ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر اور ٹیچرز وغیرہ پر لاگو نہیں ہوگی جبکہ سوشل کیئر کے شعبے میں کام کرنے والے افراد اب زیر کفالت افراد کو برطانیہ نہیں لاسکیں گے۔ نئے ویزا پالیسی کے فیصلے پر عملدرآمد 11 اپریل سے شروع ہوگیا۔ فیملی ویزا کے بارے میں کیا قوانین ہیں؟ اگر آپ کسی ایسے رشتہ دار کے ساتھ رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جسے برطانیہ میں چھ ماہ سے زیادہ رہنے کی اجازت ہے، تو آپ کو فیملی ویزا کی ضرورت ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2023 تک 82 ہزار 395 فیملی ویزے جاری کیے گئے ہیں۔ آپ اپنے شریک حیات، منگیتر، بچے، والدین یا کسی ایسے رشتہ دار کے ساتھ رہنے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ برطانیہ میں اسٹوڈنٹ ویزا کے نئے قوانین برطانوی حکومت نے ستمبر 2022 سے ستمبر 2023 تک 4 لاکھ 86 ہزار 107 اسٹوڈنٹ ویزے جاری کیے جن میں سے نصف بھارت، چینی، نائجیرین، پاکستانی اور امریکی شہریوں کو دیے گئے۔ جو لوگ پوسٹ گریجویٹ کورسز کررہے ہیں، وہ اپنے شریک حیات یا 18 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ جنوری 2024 سے بین الاقوامی پوسٹ گریجویٹ طلباء اپنے خاندان کے کسی فرد کو اس وقت تک نہیں لا سکتے جب تک کہ وہ کسی تحقیقی پروگرام کا حصہ نہ ہوں۔ وہ طلباء جنہوں نے پہلے ہی اپنی ڈگری مکمل کر لی ہے وہ گریجویٹ ویزا کے تحت کام کرنے کے لیے دو سال (ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھنے والوں کے لیے تین سال) برطانیہ میں رہ سکتے ہیں۔

0 comments

Comments

Rated 0 out of 5 stars.
No ratings yet

Add a rating
bottom of page