*انتہائی قابلِ غور باتیں* (قسط نمبر3)
بقلم: *ڈاکٹر فیض احمد بھٹی*
✓وطنِ عزیز میں توہینِ عدالت پر تو فوری اور سخت ترین ایکشنز لیے جاتے ہیں۔ *مگر* توہینِ رسالت پر خاموشی چھا جاتی ہے، اربابِ اختیار کے ضمیر تک سو جاتے ہیں۔ *ہم* نے تو یہاں دیکھا ہے کہ توہین عدالت پر وزیر اعظموں کو بھی گھر بھیجا گیا۔ *مگر* توہین رسالت پر ملزموں کو باعزت بری کر کے بحفاظت بیرون ملک روانہ کیا گیا۔ یہ کتنا خطرناک تضاد ہے، کتنی بڑی دوغلی پالیسی ہے! *بقول شاعر* بروز قیامت کس منہ سے رسالت مآب (صلی اللہ علی وسلم) کا سامنا کیا جائے گا؟ (عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی، یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا؟
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی، حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟۔
✓جب ہوٹلز وغیرہ پہ اپنے جیب خرچ سے کھانا کھایا جائے تو بہت احتیاط برتی جاتی ہے۔ فالتو چیزوں کا آڈر نہیں دیا جاتا۔ برتن تک صاف کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح جب ہم اپنے گھروں میں کھاتے ہیں تو بھی حسب ضرورت ہی سالن روٹی لی جاتی ہے تاکہ ضائع نہ ہو۔ *مگر* جب کسی کی شادی، دعوت یا پروگرام میں شرکت کرتے ہیں *تو* پھر اتنی بے دردی اور لا پرواہی سے پلیٹیں بھری جاتی ہیں کہ آدھے سے زیادہ سالن، چاول وغیرہ وغیرہ واضح طور پہ ضائع ہو جاتے ہیں۔ *کاش* ان مواقع پر بھی ہمارے اندر احساس ذمے داری موجود ہو، *تو* نا صرف طعام ضائع ہونے سے بچے، بلکہ برکات کا نزول بھی یقینی ہو۔
✓جیسے ہی ڈالر کی قیمت میں اضافے کی کوئی خبر آتی ہے (چاہے خبر مصدقہ یا غیر مصدقہ) *تو* پورے ملک میں ہر چیز کی قیمت میں بر مرضی اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ *حتی* کہ ان چیزوں پر بھی جو پہلے کی قیمت پر خریدی گئی ہوں۔ *مگر* جب ڈالر میں گراوٹ آتی ہے، تو چیزوں کی قیمتیں جُوں کی تُوں ہی رکھی جاتی ہیں، *خواہ* یہ گراوٹ 17 یا 27 روپے ہی کیوں نا ہو۔ *کتنا* بڑا تضاد اور کس قدر ظالمانہ روش ہے یہ۔
✓طرح طرح کے ٹیکسز دینے پر تو ہم خوشی نا خوشی تیار ہو ہی جاتے ہیں۔ *مگر* خدائی حکم کے باوجود زکوٰۃ دینے سے کتراتے ہیں۔ *حالانکہ* زکوٰۃ صرف ان پر لاگو ہوتی ہے جو صاحبِ استطاعت ہوتے ہیں۔ *جبکہ* ٹیکسز کی زد میں تو وہ بے چارے بھی آجاتے ہیں جن پر وہ سِرے سے لاگو ہی نہیں ہوتے۔ *سچی* بات یہ ہے کہ اگر ہر سال ایمانداری سے زکوٰۃ ادا کی جائے *تو* بخدا وطن عزیز میں کوئی فقیر نہ رہے، بلکہ حکومتی قرضوں سے بھی نجات مل جائے۔
✓اگر امریکہ میں مظاہروں کے دوران کوئی امریکی پارلیمنٹ کی کسی کُرسی پر صرف پاؤں رکھے تو اسے ساڑھے تین سال سزا اور ماسٹر مائنڈ کو 18 سال سزا دی جائے۔ *کیونکہ* یہ امریکہ کی سالمیت اور پارلیمنٹ کے تقدس پر حملہ ہے۔ *مگر* پاکستان میں امریکی مظاہروں سے 100 گنا زیادہ خطرناک حملے کرنے والوں، کو جب قانونی گرفت میں لیا جاتا ہے، *تو* امریکہ بہادر کہتا ہے یہ حقوقِ انسانیت کے منافی ہے! *دیکھا* جائے تو امریکہ بہادر کی یہ کتنی بڑی منافقت ہے کہ جب اپنی دُم پر پاؤں پڑے تو آپکی چیخیں نکل جاتی ہیں۔ اور دوسروں کا پورا جسم بھی چھلنی ہو جائے تو آپ کو پرواہ ہی نہیں ہوتی۔ بقول شاعر:
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام،
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا۔
(جاری ہے۔۔۔۔۔)
Comments