جہلم //رانا محمد عاصم سے//نماز صرف اجرو ثواب کے لیے نہیں ہے بلکہ معاشرے کی بھی ضرورت ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان قرآن کریم کی عملی صورت نبی کریمﷺ کی ذات مبارکہ ہے۔حالات جیسے بھی ہوں حدودو قیود سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔اسلام پوری انسانیت کے لیے یہ پیغام دیتا ہے کہ ہر کوئی اپنی حد میں رہے حد سے تجاوز نہ کرے یہاں تک کہ حالت جنگ میں بھی اسلام نے حدود وقیود مقرر فرمائی ہیں جیسے خواتین اور بچوں پرظلم نہ کیا جائے گا، فصل کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا،درخت نہیں کاٹے جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔تو دین اسلام ہر حال میں قانون کی پاسداری کا حکم دیتا ہے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا جامع اسلامیہ کینڈا میں جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔انہوں نے کہا کہ بندگی کے رشتے سے بڑھ کر دنیا کا کوئی رشتہ نہیں ہے۔اسی لیے 7 سال کے بچے کو نماز کی ترغیب دینے کا حکم ہے کہ جہاں وہ باقی رشتوں کی پہچان کر رہا ہوتا ہے وہاں اپنے خالق اور مالک سے جو اس کا بندگی کا رشتہ ہے وہ بھی ساتھ ساتھ پروان چڑھتا جائے۔نماز فرائض میں سب سے بڑا فرض ہے جس کا حکم فرمایا گیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔اگر نماز کی تفصیل میں جائیں تو جہاں اس کا اجرو ثواب ہے وہاں یہ معاشرے کی بھی ضرورت ہے۔اس کا ایک ایک رکن وجود انسانی کے لیے کتنا ضروری ہے اس کے علاوہ اس کے نتائج حاصل کرنے کے لیے نیت سے لے کر اس کی ادائیگی تک پھر ہمارے اْس بندگی کے رشتے میں کتنا درد ہے یہ ساری باتیں نماز کے تنائج پر اثر انداز ہوتی ہیں۔اگر ہمیں وہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے جو مقصود ہیں پھر یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں کوئی کمی ہے۔ہر نماز کی ادائیگی ایسی ہونی چاہیے جیسے یہ میری زندگی کی آخری نماز ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کینڈا اور امریکہ کے دورہ پر ہیں جہاں وہ کینڈا اور امریکہ کے مختلف شہروں میں پروگرامز کریں گے اور لیکچر دیں گے اس کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقاتیں ہوں گی
top of page
bottom of page
Comments