جہلم// ادریس چودھری//
ختم نبوت کا بل پاس ہوئے آج 50 سال مکمل ہوئے۔تمام مذہبی جماعتیں اورا ن کے ذمہ داران بشمول پاکستان کے باسیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ وطن عزیز یا دنیا کی کسی جگہ بھی گستاخی کا پہلو سامنے آیا تو یہ قوم بغیر کسی چیز کو خاطر میں لائے اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوئی ہے۔کیونکہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور پچھلے دنوں ملک کی اعلی عدلیہ نے اپنے فیصلے کو دوبارہ تحریر فرمایا جو کہ بہت زیادہ قابل تحسین ہے اور اس نازک موقف پر اللہ کریم نے اتحاد اور اتفاق کے ساتھ کھڑاہونے کا ثمر عطا فرمایا۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سالانہ جلسہ بعثت رحمت عالم ﷺ کے موقع پر دارالعرفا ن منارہ میں ہزاروں کی تعداد میں آئے خواتین و حضرات کے جم غفیر سے خطاب۔
انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک ربیع الاول وہ مبارک مہینہ ہے جس میں نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی۔قرآن کریم کا ارشاد ہے کہ آپ ﷺ کو عالمین کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیاان عالمین کا شمار ماشماء کے بس میں نہیں ہے۔مخلوقات کی طرف آپ مجسم رحمت ہیں۔تمام مخلوقات سے کٹ کر بندہ مومن کو جو رشتہ نصیب ہوتا ہے وہ اُمتی کا ہے۔اور اس رشتے کا تعلق آپ ﷺ کی بعثت عالی سے ہے اور حضرت امیر محمد اکرم اعوان ؒ اس ماہ مبارک کو بعثت کے حوالے سے منانے پر زور دیتے ہیں۔فرمایا کہ یہ محبت ماہ سال میں قید نہیں کی جا سکتی۔اسے ہر سانس میں بسایا جائے اور گزشتہ ماہِ ربیع الاول سے آج تک کے سفر میں اپنا محاسبہ کرو کہ کیا میں نے سال بھر میں جو کھایا کیا وہ حلال تھا نگاہ جو اُٹھی کیا وہ حیا والی تھی کیا جو میں نے سنا وہ شریعت مطہرہ کے اندر ہے اگر تو اپنی زندگی کے اس سال میں کوشش کی ہے تو پھر ہم نے اس ماہ ربیع الاول کو منانے کی تیاری کی ہے اور قرآن مجید اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ اللہ کافی ہے اس سے بڑی شہادت کون سی ہو سکتی ہے۔آپ ﷺ سے اظہار محبت کرتے ہوئے ان اصو ل وضوابط کو اختیار کرنا ہو گا جن کی تعلیم اللہ کریم نے دی ہے اور اس در کی شان میں غیر دانستہ بھی گستاخی ہو جائے تو اعمال ضائع ہونے کا خطرہ ہے اور ان ہستیوں کو فرمایا جا رہا تھا جو خلیفۃ الرسول اور امیر المومنین بنے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام کے نام پر بننے والے وطن عزیز جسے ریاست پاکستان کہتے ہیں یہ اللہ کے نا م پر معرض وجود میں آیا۔ہم جانتے ہیں ہمارے اجداد جو کہ اس زمین پر عزت و احترام کی زندگیاں بسر کرتے تھے ان کی عزتیں برسر بزم تار تار ہوئیں۔اور یہ سب قربانیاں انہوں نے قیام پاکستا ن کے لیے دیں۔اللہ کریم ان کی قربانیوں کو قبول فرمائیں۔آج اس امر کی ضرورت ہے کہ ہم آج دین اسلام پر اور اسوہ رسول ﷺ پر زندگی گزاریں گے تو یہ پیغام غیر مسلم کو بھی جائے گا کہ یہ سلامتی اور امن کا دین ہے اور ماہ مبارک کو رواجات کی نذر نہ کیا جائے بلکہ یہ وہ موضوع ہے جو ہمیں اتفاق اور اتحاد عطا فرماتا ہے جہاں پر ہم سب کے اختلافات ختم ہو سکتے ہیں۔
معیشت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نظام معیشت کو غیر سودی کرنے سے ہی خوشحالی ممکن ہے۔اور اس ملک کو وہ نظام عدل دینے کی ضرورت ہے جو امیر و غریب کے لیے یکساں ہو۔اگر ملک میں 1973 کا آئیں من وعن نافذ کر دیا جائے تو اس ملک میں بہت بہتری آسکتی ہے۔
پروگرام میں جہاں اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی وہاں ملک پاکستان سے سالکین سلسلہ عالیہ نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی جن میں خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر،سابقہ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی،ملک فلک شیر اعوان،عبداللہ حمید گل،کرنل سرخرو،ملک مظہر،ملک شاکر بشیر اعوان،رحیم الدین نعیم،چیف ایگزیکٹو رڈن انکلیو،سعد نزید چیئر مین بلیو ورلڈ سٹی،ندیم اعجاز بلیوورلڈ،سردار ٹمن عباس ایم این اے،ملک آصف بھا،ملک منصور حیات ٹمن،چوہدری شیر علی،طارق حسن،ملک مصطفے کے علاوہ بہت سی سیاسی و سماجی اور مذہبی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے اتحاد اور اتفاق کے لیے خصوصی طور پر اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Comments