top of page
Writer's pictureJhelum News

الیکشن 2024 کی دھاندلی اور اس کے بینیفشریز کو اگر بے نقاب کرنا ہے، تو یہ طریقہ اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔تحریرڈاکٹر فیض احمد بھٹی

الیکشن 2024 کی دھاندلی اور اس کے بینیفشریز کو اگر بے نقاب کرنا ہے، تو یہ طریقہ اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے

تحریر

ڈاکٹر فیض احمد بھٹی

جب سے پاکستان میں انتخابات کا انعقاد شروع ہوا، تب سے ہی -بد قسمتی سے- ہر انتخاب پر دھاندلی کے الزامات کا شور برپا ہو جاتا ہے۔ خاص کر جب سے پاکستانی سیاست میں "تحریک انصاف" کی اِنوالومنٹ ہوئی ہے تب سے تو ہر انتخاب کے موقع پر بہت زیادہ شکوک و شبہات پیدا کر دیے جاتے ہیں، چاہے دھاندلی کا ثبوت ہو یا نہ ہو۔

مگر یہاں یہ بات بتانا بھی ضروری ہے کہ جب 2018 کے الیکشن میں "پی ٹی آئی" برسرِ اقتدار آگئی تو تب انہوں نے الیکشن پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں اٹھایا اور نہ ہی کوئی شور مچایا۔ حالانکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ 2018 کے الیکشن کس قدر متنازعہ اور دھاندلی زدہ تھے۔

اب جب الیکشن 2024 میں "پاکستان تحریک انصاف" کو KPK کے علاوہ تینوں صوبوں اور فیڈرل میں بھی گورئمنٹ بنانے میں مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، تو پی ٹی آئی نے اس الیکشن کو جعلی قرار دے دیا ہے۔

ویسے یہ بات تو مسلمہ ہے کہ پی ٹی آئی دوست جس حلقے میں جیت جاتے ہیں تو ان کے نزدیک وہاں الیکشن بالکل صحیح، منصفانہ اور ایماندارانہ قرار دے دیا جاتا ہے۔ اور جہاں ہار جاتے ہیں وہاں دھاندلی کا شور مچا دیا جاتا ہے۔

قارئین! یہاں دو باتیں سمجھنا از حد ضروری ہے: پہلی بات یہ کہ جہاں سے جیتو وہاں الیکشن ٹھیک اور جہاں سے ہارو وہاں الیکشن جعلی، وہاں ڈاکہ پڑ گیا، وہاں مینڈیٹ چوری ہو گیا، اور دوسری بات یہ کہ "پی ٹی آئی" والے دوستوں کا یہ ذہن بن چکا ہے یا بنا دیا گیا ہے کہ پورے ملک میں ہر سیٹ پر انہی کا حق ہے، ہر جگہ صرف انہی کا ووٹ ہے۔ ان کے علاوہ کسی کو نہ ووٹ مل سکتا ہے اور نہ ہی کوئی سیٹ و مینڈیٹ مل سکتا ہے۔ لہذا جہاں سے جیتیں وہاں الیکش ٹھیک اور جہاں سے ہاریں وہاں ہماری سیٹ پر ڈاکہ پڑ گیا ہے کیوں؟ کیونکہ پورے ملک میں صرف ہمارا ووٹ بنک ہے کسی اور جماعت کا نہیں۔

مگر حقیقت کیا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ پورے ملک میں "پاکستان تحریک انصاف" کو ایک تہائی ووٹ ملے ہیں۔ (وہ بھی ہم اگلی سطور میں بتائیں گے کہ اس ایک تہائی کی حقیقت کیا ہے) جبکہ دو تہائی ووٹ پی ٹی آئی کے خلاف پڑے ہیں۔ جس وجہ سے پی ٹی آئی نہ تو وفاقی سطح پہ حکومت بنا سکی اور نہ ہی باقی تین صوبوں میں بنا سکی۔ دوسرے لفظوں میں یوں سمجھیے! کہ تین صوبوں میں بھی عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کر دیا اور فیڈرل میں بھی واضح طور پہ مسترد کر دیا۔ صرف KPK میں انہیں مینڈیٹ ملا ہے۔ (اس مینڈیٹ کی حقیقت بھی تھوڑی دیر کے بعد ہم واضح کریں گے)۔

لہذا تین صوبوں اور وفاق میں ہار جانے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف نے حسبِ عادت نچلی سطح سے لے کر پارلیمنٹ اور سینٹ تک دھاندلی کی الزام تراشی اور ہلڑ بازی سے ہر طرح کا ماحول پراگندہ کر دیا ہے۔ انہوں نے ملکی سیاست میں اتنی شدت اور انتہا پسندی پیدا کر دی ہے جو کہ اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی۔ حتی کہ پارلیمنٹ میں گالم گلوچ سے بھی آگے بڑھ کر بات ہاتھا پائی تک چلی گئی ہے۔ اور بنیاد یہ بنائی گئی کہ جی ہمارا مینڈیٹ چوری ہو گیا ہے وغیرہ وغیرہ۔

قارئین! یہاں ہم کچھ سوالات اور جوابات آپ کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں جن سے کافی ابہامات رفع ہو جائیں گے۔ اور پھر آخر میں ہم یہ بھی بتائیں گے کہ اس 2024 کے الیکشن میں دھاندلی کی جو اصل جڑ اور اس دھاندلی کے اصل بینیفشریز کو بے نقاب کیسے کیا جا سکتا ہے؟؟

سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں یہ ممکن ہے کہ پورا ملک صرف کسی ایک ہی جماعت کو منتخب کرے اور باقی سب جماعتوں کو ریجیکٹ کر دے۔ مثال کے طور پر پورے ملک میں صرف مسلم لیگ کو ہی ساری سیٹیں ملیں، مطلب پوری قوم صرف مسلم لیگ کی فالوورز ہو یا صرف پیپلز پارٹی کو ہی ساری سیٹیں ملیں؟ نہیں ہر گز ایسے ممکن نہیں اور نہ ہی پہلے کبھی ایسا ہوا ہے۔ اب اگر اتنی پرانی جماعتیں اور جمہوریت کےلیے قربانیاں دینے والی جماعتیں 100 پرسنٹ سیٹیں نہیں حاصل کر سکتیں، تو سوچیے پھر یہ پی ٹی آئی تو کل کلاں کی جماعت ہے اسے کیسے پورے ملک کی ساری سیٹیں مل سکتی ہیں!!؟؟ ویسے بھی بذاتِ خود بانیِ "پی ٹی آئی" اور اس کے سرکردہ حضرات کئی بار یہ ویڈیو بیان دے چکے ہیں کہ ہماری پوری گورنمنٹ تین ساڑھے تین سال اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر ہی چلتی رہی۔ حتی کہ کوئی چھوٹا سا بل بھی پاس کروانا ہوتا، تو بھی اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر ہم کچھ نہیں کر پاتے تھے۔

اور اس سے اگلا سوال کیا "کے پی کے" میں جو پی ٹی آئی کو سیٹیں ملی ہیں اور وہ اپنی مرضی کی گورنمنٹ بھی بنا چکے ہیں اپنی مرضی کا وزیر اعلیٰ بھی لگا چکے ہیں، تو کیا وہاں آئی ایم ایف یا امریکہ کی طرف سے الیکشن کمشنر مقرر تھا کہ وہاں انہیں وافر سیٹیں مل گئیں اور جہاں سے یہ ہارے ہیں جیسا کہ تین صوبوں اور وفاقی سیٹوں میں تو وہاں کیا کوئی اور الیکشن کمشنر مقرر تھا!!؟؟ کیسا عجیب و غریب اور تضادات سے لبریز بیانیہ ہے! اور اگلا سوال ہے تو بہت تلخ لیکن قابل فکر اور قابل غور ہے کہ کیا کوئی کینیڈیٹ ٹیلی ویژن یا کسی یوٹیوبر یا کسی چینل یا کسی اخباری رپورٹر کے بتانے پر اپنے آپ کو ایم پی اے یا ایم این اے ڈکلیئر کر سکتا ہے؟؟؟ کیونکہ جو نتائج پولنگ پراسس ختم ہونے سے پہلے ہی 8 مئی شام کو اپنی مرضی سے چینلوں پر چلائے گئے، اور جس میں اپنی مرضی کے فارم 45 بنا کر لہرائے گئے اور پھر پی ٹی آئی کے کینیڈیٹ جتوائے گئے،،، کیا اِنہیں وِنر قرار دیا جائے گا اور کیا اِنہی نتائج پر ایم پی اے یا ایم این اے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا؟؟؟ یا وہ نتائج جو سرکاری سطح پر کمپائل ہو کر الیکشن کمیشن کے ہاں جمع ہوئے اور پھر وہاں سے ضابطۂ قانون کے مطابق جو نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کیے گئے انہیں تسلیم کیا جائے گا؟؟؟

پھر اس سے بھی بڑی حیرانگی کی بات کہ شور یہ مچایا جا رہا ہے کہ پورے ملک میں جعلی الیکشن ہوئے، پورے ملک میں دھاندلی ہوئی، ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا۔ اگر دھاندلی نہ ہوتی تو آج فیڈرل میں پی ٹی آئی کی 180 سیٹیں ہوتیں بلکہ بقول عامر ڈوگر صاحب جو قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی طرف سے اسپیکر کا الیکشن لڑ رہے تھے 225 سیٹیں ہوتیں۔ یعنی خود ہی 45 فارم بناؤ، خود ہی اسے چینلوں پر پہنچاؤ، خود ہی اعلان کرواؤ اور پھر خود ہی اس میڈیائی نتائج کی بنیاد پر اپنے آپ کو ایم پی اے یا ایم این اے ڈیکلیئر کروا لو،،،، کیا یہ سب کچھ ٹھیک ہوا تھا؟ کیا ان میڈیائی نتائج کی بنیاد پر ان کو 225 سیٹیں دے دینی چاہییں؟؟

اور اگلی حیران کن بات یہ ہے کہ دعوے تو جیسا کہ میں نے ذکر کیا (225) سیٹوں کے کیے جا رہے ہیں، اور مطالبہ 30 حلقوں کی تحقیقات کا کیا جا رہا ہے۔ ارے بھائی اگر 225 حلقوں میں آپ جیت چکے ہیں تو 225 حلقے کھولنے کا مطالبہ کریں اور 225 حلقوں میں دھاندلی کے ثبوت بھی پیش کریں!

یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ دھاندلی کا دعویٰ تو 225 سیٹوں میں اور چھان بین کےلیے مطالبہ 30 حلقوں کا اور متعلقہ تحقیقاتی فورمز پر اب تک ان کی طرف سے پٹیشنز صرف 12 حلقوں کے خلاف دائر ہوئی ہیں! اور دھاندلی کا کوئی واضح ثبوت کسی ایک حلقے کا بھی اب تک پیش نہیں کر سکے۔

اور نہایت دلچسپ بات یہ ہے کہ "پی ٹی آئی" والے دوست اِدھر دھاندلی کا شور مچا رہے ہیں اور اُدھر تمام سیٹوں پر اوتھ اُٹھا کر اسمبلیوں میں بھی جا رہے ہیں۔ مطلب حسب سابق سرکاری تنخواہیں، گاڑیاں، الاؤنس اور ہر طرح کی مراعات و مزے بھی لیتے رہیں گے جبکہ دوسری طرف عوام کو بے وقوف بنانے اور اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنے کےلیے دھاندلی کا شور بھی مچاتے رہیں گے۔

قارئین! اب آئیے اس بات کی طرف جس کو میں نے اپنے کالم کی ہیڈنگ بنایا کہ 2024 کے الیکشن میں دھاندلی اور اس دھاندلی کے اصل بینیفشریز کو بے نقاب کرنے کےلیے کیا طریقہ اختیار کرنا چاہیے؟ تو میں اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کو بالخصوص اور باقی جماعتوں کو بالعموم یہ کہنا چاہوں گا کہ اگر آپ بھی یہ چاہتے ہیں کہ 2024 کے انتخابات میں کی گئی دھاندلی اور دھاندلی کرنے والوں تک پہنچا جائے، تو پھر جیسا کہ "پاکستان تحریک انصاف" مطالبہ کر رہی ہے آپ ان کے مطالبے پر جلد از جلد عمل کریں اور انکی ہاں میں ہاں ملائیں۔ مگر اس مطالبے کو صرف 12 یا 30 حلقوں تک محدود نہ رکھیں؛ بلکہ جہاں سے بھی "پی ٹی آئی" دوست جیتے یا ہارے ہیں ہر حلقے کی ریکاؤنٹنگ کروائیں حتی کہ kpk میں بھی کروائی جائے۔ جب ہر حلقے میں ووٹ ریکاونٹنگ ہوگا تو تب آپ کو پتہ چلے گا کہ مینڈیٹ کس کا چوری ہوا، ڈاکہ کس کی سیٹوں پر پڑا، اصل مظلوم جماعت کون ہے، دھاندلی کس کے ساتھ کی گئی، کس کےلیے کی گئی اور دھاندلی کرنے والے کون تھے؟؟؟ میں باوثوق ذرائع کی بنیاد پر کہ رہا ہوں کہ اگر یہ کام کر دیا جائے تو آپ کو بآسانی پتہ چل جائے گا کہ دھاندلی کس کےلیے کی گئی اور کس نے کی اور یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ یہ جو پی ٹی آئی دوست فارم 45 لیے پھرتے ہیں ان کو کس نے ایجاد کیا؟! نتیجتاً آپ دیکھ لیں گے 225 سیٹوں کا کلیم کرنے والے 25 سیٹیں بھی ثابت نہیں کر پائیں گے۔

میاں نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، آصف علی زرداری، بلاول بھٹو، مولانا وغیرہ وغیرہ یہ سب بھولے بادشاہ ہیں، بلکہ اگر میں یہ کہوں کہ اس الیکشن پر ہماری اسٹیبلشمنٹ بھی بالکل سادہ ثابت ہوئی تو یہ بات بے جا نہ ہوگی؛ کیونکہ سچ یہ ہے کہ 2024 کے الیکشن میں 2018 کی طرح دھاندلی کی بینیفشریز "پی ٹی آئی" ہی ہے اور دھاندلی ان کےلیے ہی کی گئی۔ اور یہ دھاندلی انتہائی چالاکی کے ساتھ کی گئی۔ اس الیکشن میں دھاندلی کرنے والے کون تھے؟ یہ عُقدہ بھی ضرور کُھل جائے گا مگر کب؟ جب ہر حلقے کی ریکاؤنٹنگ کا سلسلہ شروع ہوگا۔

قارئین! جس جماعت نے اپنے پہلے دھرنے میں سِول نافرمانی کا نعرہ لگایا، بجلی کے بل جلائے، وزیر اعظم ہاؤس پر حملہ کیا، PTV پر حملہ کیا،،،،

پھر آئین کو بالائے طاق رکھتے ہوے اسمبلیاں توڑیں، سپہ سالاروں پر سرعام میر جعفر اور میر صادق جسے بدترین الزام لگائے، فوج میں بغاوت پیدا کرنے کی کوشش کی،،،،،

پھر دوسری بار 25مئی کو اسلام آباد پر حملہ کیا، املاک کو سرعام آگ لگائی،،،،

پھر اگلی 9مئی میں عوام کو بغاوت پر اُکسایا، دفاعی اداروں اور دفاعی تنصیبات پر حملے کیے، شہدائے قوم کی یاد گاروں کو مسمار کیا، سرکاری املاک کو آگ لگائی، جناح ہاؤس کو جلا کر راکھ کر دیا، صوبوں کی دھونس پر آئی ایم ایف سے پاکستان کی قسط رکوانے کی سازش کی،،،

اور جس جماعت کے سربراہ نے بذاتِ خود ریاست کے راز لیک کیے، پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے نعرے لگائے، پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو غیر محفوظ قرار دیا،،،،،

کیا ایسی شدت پسند اور ریاست مخالف جماعت کو کوئی باشعور محب وطن ووٹ ڈال سکتا ہے؟؟؟ نہیں ہر گز نہیں ڈال سکتا۔ تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ جماعت 80 قومی اور kpk میں تمام صوبائی سیٹیں کیسے جیت گئی؟! تو با وثوق ذرائع کی بنیاد پر یہ بات اب ڈسکلوز ہو چکی ہے کہ 2024 کے الیکشن میں واقعتاً دھاندلی ہوئی ہے؛ مگر کس کےلیے ہوئی؟ تو جواب یہ ہے کہ "پی ٹی آئی" کےلیے دھاندلی کی گئی۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ بگیسٹ فراڈ اینڈ بگیسٹ ریگنگ آف الیکشں 2024 بے نقاب ہو جائے کہ اس دھاندلی کے بینیفشریز کون تھے؟ اور دھاندلی کرنے والے عناصر کون تھے؟ اور دھاندلی ہوئی کس سطح پر،،،،؟؟؟ تو پھر ہر حلقے کی ریکاؤنٹنگ کروانی ضروری و ناگزیر ہے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔

اگر ریکاؤنٹنگ ہوئی (جیسا کہ بعض حلقوں میں ہو چکی ہے) تو پھر آپ دیکھیں گے کہ یہ جو (225) سیٹوں کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اس میں سے 25 سیٹیں بچانا بھی مشکل ہو جائے گا!!!

0 comments

Commentaires

Noté 0 étoile sur 5.
Pas encore de note

Ajouter une note
bottom of page