دینہ(ادریس چودھری )نسانی معاشرے میں عدل اور اس میں مساوات تب ہوگی جب ہم اپنا سر مخلوق کی بجائے خالق کے حضور جھکائیں گے۔
آج ہم خالق کی بجائے مخلوق کے آگے جھک رہے ہیں جس کی وجہ سے بحیثیت قوم اور بحیثیت حکمران رسوا ہو ر ہے ہیں۔اللہ کریم کے آگے سجدہ ریز ہونے سے ہم طرح طرح کی غلامی سے بچ سکتے ہیں۔انسانی معاشرے میں عدل ومساوات تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنے فیصلے دین اسلام کے مطابق کریں گے۔آج ہم اپنے ذاتی فیصلوں اور طاقت سے ظلم کر بھی لیں تو یاد رکھیں روز محشر ان کی جوابدہی سے بچ نہیں سکیں گے اور وہاں کی جوابدہی بہت سخت ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے معاشرے میں ہر سطح پر جھوٹ اور دھوکہ دہی اتنی زیادہ ہوچکی ہے کہ معاشرے سے برکت اُٹھ گئی ہے اور اس بے ایمانی اور اپنے فیصلوں اور قوانین کو دین اسلام کے خلاف کرنے کی وجہ سے ہماری حالت یہ ہو گئی ہے جیسے کوئی کنویں پر بیٹھا ہو اور اسے پانی میسر نہ ہو۔ہم ایک زرعی ملک ہیں لیکن کھانے کو آٹا میسر نہیں یہ سب اس وجہ سے کہ ہم ناشکری کر رہے ہیں اور اس کی یہی سزا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم کی بڑھائی بیان کرنا شکرکی کیفیت ہے۔جہاں بندگی ہوگی وہاں ہر شئے کا رخ اللہ کریم کی طرف ہو گا اور جہاں اپنی انا اور ذات کو لے آئیں گے وہاں نا شکری آ جائے گی۔اس کا حل یہی ہے کہ جہاں جہاں ہم نے اپنی ذات کو داخل کر لیا ہے وہاں ذات باری تعالی کو لے آئیں تو معاملات درست ہو جائیں گے۔سارے معاملات میں نسبت اللہ کریم کی طرف ہو گی تو شکرانے کی کیفیت ہوگی۔اللہ کریم سے اپنا بندگی کا رشتہ قائم رکھیں کیونکہ بندگی کا رشتہ بنیاد ہے۔اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں اور ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Comments